حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے کہا کہ ہم اس بات کی وضاحت نہیں کریں گے کہ ہم اسرائیلی حملے کا کیا جواب دیں گے، ہم ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں جس کا عنوان کھلی انتقامی جنگ ہے۔
نعیم قاسم نے کہا کہ ان کے تیار کردہ منصوبے اسرائیل کو خوفناک انجام تک پہنچائیں گے۔
20 ستمبر کو بیروت کے جنوب میں اسرائیل کے حملے میں ہلاک ہوئے حزب اللہ کے سرکردہ کمانڈروں میں سے ایک ابراہیم عقیل کی آخری رسومات میں قاسم نے کہا کہ عقیل القدس اور فلسطین کا شہید ہے ،اس نے اپنے خون سے جہاد کیا تھا۔قاسم نے کہا کہ حزب اللہ اس بات کی وضاحت نہیں کرے گی کہ وہ اسرائیل کے حالیہ حملوں پر کیا رد عمل ظاہر کرے گی اور یہ کھلے احتساب کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیلیوں کو جو حزب اللہ کے حملوں کی وجہ سے اسرائیل کے شمال سے ملک کے دوسرے حصوں میں ہجرت کر گئے تھے واپس آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
قاسم نے کہا کہ اسرائیل کے شمال سے مزید ہجرت ہوگی اور غزہ کے لیے ان کی حمایت جاری رہے گی، حزب اللہ کسی بھی فوجی امکان کے لیے تیار ہے، ہم اس بات کی وضاحت نہیں کریں گے کہ ہم اس حملے کا کیا جواب دیں گے، ہم ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں جس کا عنوان کھلی انتقامی جنگ ہے۔ اسرائیل حزب اللہ کے تیار کردہ منصوبوں سے ہولناک نتائج بھگتے گا ۔گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حیفہ شہر کے اردگرد حزب اللہ کے شدید راکٹ حملے کے بعد کہا تھا کہ اسرائیل نے حزب اللہ کو ایسا بھرپور وار کیا ہے جس کا وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا اگر اسے پیغام نہیں ملا تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ ایسا دوبارہ ہوگا.
20 ستمبر کو بیروت کے جنوب میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں 3 بچوں اور 7 خواتین سمیت 45 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
حزب اللہ نے اعلان کیا کہ اس کے 15 ارکان بشمول اس کے ایک سینئر فوجی کمانڈر ابراہیم عقیل اس حملے میں مارے گئے۔عالمی برادری نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے بار بار حملوں کی صورت میں علاقائی جنگ چھڑ سکتی ہے۔
اسرائیل داخلی طور پر تنازعات کی وجہ سے لبنانی سرحد پر شمالی علاقوں سے نکالے گئے اپنے شہریوں کی محفوظ واپسی کو جنگی مقاصد میں شامل کرتا ہے۔
دوسری جانب لبنانی حزب اللہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ خطے میں تنازعات اسی صورت میں ختم ہوں گے جب غزہ پر اسرائیل کے حملے بند ہوں گے۔