ماسکو:روسی صدر کے معاون یوری اوشاکوف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں حماس کو کچلنے کے لیے خون بہانے کے باوجود بھی اپنی سلامتی کو یقینی بنانا بہت مشکل ہو گا۔ اسرائیلی فوج نے جو کچھ کیا ہے یہ درحقیقت نفرت اور دہشت گردی کی تجدید ہے ۔اس لیے کچھ وقت لگے گا کہ نفرت اور تشدد سر اٹھائے گا۔
اوشاکوف نے روسی کے سرکاری خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ‘یہ بات نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ یہ سب کچھ پھر ہو گا۔’ ان کا یہ بھی کہنا تھا ‘مسئلہ فلسطین میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ عالمی سطح پر اپنے پھیلاؤ اور موجودگی ظاہر کر سکے۔’
اوشاکوف نے کہا ‘اسرائیلی فوج نے دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کو کم نہیں کیا بلکہ اسرائیلی فوج نے دہشت گردی کو وسعت دی ہے۔ اس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی پر ٹریجڈی کے لیے بڑی موزوں بات ہے۔ ‘انہوں نے روس کے سابق وزیر اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ‘پریماکوف بہت دور اندیشی کے ساتھ کہا تھا آپشنز دو ہی ہیں، جو تصفیے تک کامیابی سے لے جاسکتی ہیں۔ ایک یہ کہ پر امن انداز میں فلسطینی اور یہودی دونوں کی ریاستوں کی تخلیق اور موجودگی رہنے کے لیے موقع ہو۔
دوسرا آپشن یہ ہے کہ فریقین کو کھلا موقع دیا جائے کہ وہ اپنے طور پر مسئلے کے حل کے لیے کسی نتیجے پر پہنچ جائیں اور اس میں بیرونی قوتیں کوئی مداخلت نہ کریں۔’ایک آپشن یہ ہو سکتا ہے کہ امریکہ ثالثوں اور مذاکرات کاروں کو آگے کرے۔’ اوشا کوف نے کہا بعینیہ وہی ہوا جس کی پیش گوئی پریماکوف سابق وزیر اعظم نے کی تھی۔ واضح رہے جنگ کے شروع سے ہی روس نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کی ہے۔پچھلے ہفتے روس صدر نے کہا ‘بین الاقوامی برادری کو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ایک سیاسی تصفیے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ روس اپنے اس موقف پر مسلسل قائم ہے اور اس نے اپنے موقف میں تبدیلی نہیں ہے۔(سورس:العربیہ)