اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حملوں نے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جہاں تہران میں جوہری تنصیبات اور اعلیٰ فوجی حکام کو نشانہ بنایا گیا، وہیں عالمی برادری نے اسرائیلی کارروائی کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔
•••حملے ہر جین کا ردعمل:، چینی وزارت خارجہ;ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کے ممکنہ سنگین نتائج پر گہری تشویش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی میں اچانک اضافہ کسی فریق کے مفاد میں نہیں، فریقین خطےمیں امن وسلامتی کےفروغ کےلئےاقدامات کریں، چین اس کشیدہ صورتحال میں کمی کےلئے تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
•••سعودی عرب کا سخت بیان: "یہ کھلی جارحیت ہے”
سعودی وزارت خارجہ نے ایک شدید الفاظ پر مبنی بیان میں کہا ہے: "سعودی عرب، برادر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صریح اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، جو اس کی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔”یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران نے دو سال قبل سفارتی تعلقات بحال کیے تھے، اور اب ایک بار پھر دونوں ممالک ہم آہنگی کے ساتھ اسرائیلی جارحیت کی مخالفت میں یک زبان ہیں۔
•••عمان: "خطرناک اور ناقابل قبول قدم”سلطنت عمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملہ "خطرناک غفلت پر مبنی شدت پسندی” ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو روکے اور خطے کے امن کے تحفظ کے لیے واضح مؤقف اختیار کرے۔
•••اقوام متحدہ: "کشیدگی ناقابل برداشت حد تک پہنچ رہی ہے”;سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ، انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا: "ہم اسرائیلی حملوں پر گہری تشویش رکھتے ہیں، خاص طور پر جب ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات جاری ہیں۔ دونوں فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہیے۔”
•••ترکیہ کا بیان اسرائیل کو فوری طور پر اپنی جارحانہ کارروائیاں ختم کرنی چاہئیں، ترکیہ:ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کو فوری طور پر ا جارحانہ کارروائیاں ختم کرنی چاہئیں یہ حملے بڑے تنازعات کا باعث بن سکتے ہیں۔
•••آسٹریلیا: "بات چیت کا راستہ اختیار کریں”
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا: "ایران کا میزائل اور جوہری پروگرام عالمی امن کے لیے خطرہ ضرور ہے، لیکن ہم اسرائیل اور ایران دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سفارتی حل کو ترجیح دیں۔”
•••نیوزی لینڈ: "یہ ایک خطرناک موڑ ہے” وزیر اعظم نیوزی لینڈ کرسٹوفر لکسن نے کہا: "مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی افسوسناک ہے، اس سے مزید فوجی تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے، جو دنیا افورڈ نہیں کر سکتی۔”