اسرائیلی فوج کے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں منگل کے روز کیے گئے نئے حملوں میں کم ازکم 40فلسطینیوں کے جاں بحق ہو جانے کی اطلاعات ہیں۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق وسطی اور جنوبی غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم40افراد ہلاک ہوئے۔
اسی دوران غزہ کی محصور پٹی میں لڑائی سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کا ہجوم سمندر کے کنارے جمع ہو چکا ہے۔
حالیہ دنوں میں اسرائیل نے غزہ بھر میں رہائشیوں کو انخلا کے متعدد احکامات جاری کیے، جن کی تعداد دس ماہ سے جاری جنگ کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ ہے، جس کے بعد فلسطینیوں، اقوام متحدہ اور امدادی حکام کی جانب سے انسانی ہمدردی کے تحت متعین کردہ علاقوں میں کمی اور محفوظ علاقوں کی عدم موجودگی پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس اور وسطی غزہ میں واقع دیر البلاح میں، جہاں اب غزہ کی زیادہ تر آبادی جمع ہے، مقامی رہائشیوں اور بے گھر افراد کا کہنا ہے کہ انہیں ساحل پر خیموں میں رہنے کے لیے مجبور کر دیا گیا ہے۔
مغربی دیر البلاح میں اپنے خاندان کے ہمراہ رہائش پذیر غزہ شہر کی ایک بے گھر خاتون، 30 سالہ آیا نے کہا، ”انہیں شاید بحری جہاز لے آنا چاہیے تاکہ اگلی بار جب وہ لوگوں کو جانے کا حکم دیں تو ہم اس (جہاز) پر چھلانگ لگا سکیں (کیونکہ) لوگ اب سمندری پانی کے قریب ساحل پر ہیں۔‘‘
اس خاتون نے ایک چیٹنگ ایپ کے ذریعے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ہر روز وہ کہتے ہیں کہ مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں، معاہدہ قریب ہے، اور پھر سب مٹی کی طرح ڈھے جاتا ہے۔ کیا مذاکرات کرنے والوں کو معلوم ہے کہ ہر روز اسرائیلی بمباری سے مزید خاندان ختم ہو رہے ہیں؟ کیا دنیا یہ سمجھ سکتی ہے کہ ہر روز ہمیں مزید جانوں کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے؟‘‘
غزہ میں وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں غزہ کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے دو بوریج اور مغازی میں نو فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ ایک اور حملے میں خان یونس میں پانچ اور رفح میں کیے گئے ایک حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
غزہ کی جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں بارہ سو افراد مارے گئے تھے، حملے کے بعد حماس کے جنگجو اڑھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ بھی لے گئے تھے