نئی دہلی: راجستھان کے کوٹا میں ایک سرکاری اسکول کے پرنسپل کے خلاف محض اس لئے ایف آئی آر اور گرفتاری کی گئی کہ انہوں نے وہاٹس ایپ گروپ سے گنیش چترتھی کی مبارکباد کا پیغام ڈیلیٹ کردیا تھا یہ الگ بات ہے کہ ان کو ضمانت مل گئی اور اب وہ آزاد ہیں
دی پرنٹ کی رپورٹ کے مطابق کیس میں شکایت کنندہ نے بتایا کہ انہیں وزیر تعلیم مدن دلاور کے معاون نے ایف آئی آر درج کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ پرنسپل شفیع محمد انصاری کو ہفتے کے روز ایک آفیشل واٹس ایپ گروپ سے گنیش چترتی کی مبارکباد کا پیغام ڈیلیٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، جس کے وہ ایڈمن ہیں۔
تاہم انصاری کو اسی دن 20,000 روپے کے مچلکے پر ضمانت مل گئی اور رہا کر دیا گیا۔ شکایت کنندہ پردیپ ناگر جو سنگوڈ سے بی جے پی ایم ایل اے اور جونیئر وزیر ہیرالال نگر کے معاون بھی ہیں نے دی پرنٹ کو بتایا کہ اس نے واقعہ کے بعد ریاست کے وزیر تعلیم مدن دلاور کو فون کیا تھا، لیکن وزیر کے معاون نے فون اٹھایا اور انصاری کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مشورہ دیا۔
اس دوران انصاری کی فیملی کے ایک رکن نے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسکول کے پرنسپل کو واٹس ایپ چلانے کا صحیح علم نہیں اور انہوں نے غلطی سے میسیج کو ڈیلیٹ کر دیا۔ "انصاری صاحب ٹیکنیکل نہیں ہیں اور وہ واٹس ایپ کے فیچرز سے واقف نہیں تھے، جس کی وجہ سے یہ میسیج غلطی سے ڈیلیٹ ہو گیا تھا۔”ممبر نے دلیل دی کہ انصاری نے "ڈیلیٹ فار می” آپشن کا استعمال کرکے صرف اپنے لیے میسج ڈیلیٹ کرنا چاہا، لیکن غلطی سے دونوں میسجز کے لیے "ڈیلیٹ فار آل” کو ٹیپ کردیا۔
انصاری کو ہفتہ کو کوٹہ دیہات کے لاتوری گاؤں سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب اانہوں نے گنیش چترتھی کے موقع پر سرکاری اسکول مینجمنٹ ڈیولپمنٹ کمیٹی (ایس ایم ڈی سی) کے واٹس ایپ گروپ کے ممبران کے مبارکباد والے دونوں پیغامات کو ڈیلیٹ کردیا تھا۔
انصاری نے کہا کہ یہ غیر دانستہ طور پر کیا گیا تھا، لیکن ہندوتوا حامی تنظیموں نے اسی دن ان کے خلاف شکایت درج کرائی۔ انہوں نے پولیس کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا، جس میں انصاری پر ‘دوہرا جرم’ کرنے کا الزام لگایا، لیکن تفصیلات نہیں بتائیں اور ان کی برطرفی سمیت سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔واضح ہو گورنمنٹ سینئر سیکنڈری اسکول میں 300 سے زائد طلباء پڑھتے ہیں جن میں انصاری گزشتہ دو سالوں سے پرنسپل ہیں۔