چوتھے مرحلے میں 96سیٹوں پر پولنگ جاری ہے انتخابی مہم یہ ظاہر کر رہی ہے کہ بی جے پی نے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے لیکن علاقائی پارٹیوں کے سامنے بی جے پی کو زیادہ محنت کرنی پڑی ۔ چوتھے مرحلے کی ہاٹ سیٹوں میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو (قنوج- یوپی)، کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری (بہرام پور، مغربی بنگال)، بی جے پی کی پنکجا منڈے (بیڈ- مہاراشٹر)، اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی (حیدرآباد، تلنگانہ) شامل ہیں۔ آندھرا پردیش کانگریس کی صدر وائی ایس شرمیلا (کڈپاہ) سے کھڑی ہیں۔ اسی طرح مرکزی وزیر اجے مشرا کو تینی کھیری (یوپی) سے ہیٹ ٹرک کی امید ہے۔ تاہم ان کے بیٹے پر کسانوں پر جیپ چڑھانے کا الزام ہے، جس میں کئی کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ ٹی ایم سی کی مہوا موئترا، جنہیں کیش فار اسکینڈل میں لوک سبھا سے نکال دیا گیا تھا، مغربی بنگال کے کرشن نگر سے قسمت آزما رہی ہیں۔
ان 96 سیٹوں میں سے 17 تلنگانہ، 25 آندھرا پردیش، 13 اتر پردیش، 5 بہار سے، 4 جھارکھنڈ، 8 مدھیہ پردیش، 11 مہاراشٹر، 4 اوڈیشہ، 8 مغربی بنگال اور 1 سیٹ جموںکشمیر میں کی ہے ۔ ان 96 سیٹوں میں سے فی الحال بی جے پی کے پاس 40 سیٹیں ہیں۔
اس کے ساتھ ہی آندھرا پردیش کی 175 اسمبلی سیٹوں پر بھی ووٹنگ ہورہی ہے ،یوپی میں کئی جگہ سے ای وی ایم میں گڑبڑی کی شکایات موصول ہوئی ہیں -آندھرا میں سہ رخی لڑائی ہے، جس میں جگن کی قیادت والی وائی ایس آر سی پی، کانگریس کی زیر قیادت انڈین الائنس اور این ڈی اے شامل ہیں۔ این ڈی اے میں بی جے پی، چندرابابو نائیڈو کی ٹی ڈی پی اور پون کلیان کی جنا سینا شامل ہیں۔ انڈیا اتحاد کی خاص بات یہ ہے کہ وزیر اعلی جگن کی بہن شرمیلا نے کانگریس کی کمان سنبھال لی ہے۔ اس لیے آندھرا کے میچ کو دلچسپ قرار دیا جا رہا ہے۔
سب کی نظریں یوپی پر لگی ہوئی ہیں۔ چوتھے مرحلے میں خود مودی، امیت شاہ اور یوگی کئی ریلیوں سے خطاب کرنے آئے۔ بی جے پی کے تیسری صف کے لیڈر بھی بھرپور طریقے سے انتخابی مہم چلانے آئے۔ جیسے جیسے انتخابات مشرقی اتر پردیش کی طرف بڑھ رہے ہیں سیاسی درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے۔ بی جے پی قومی مسائل پر بات کر رہی ہے لیکن انڈیا کی جانب سے انتخابی مہم کی قیادت کرنے والے اکھلیش یادو، راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی مقامی مسائل پر بات کر رہے ہیں۔ قنوج اور کانپور میں اکھلیش اور راہل کی مشترکہ ریلی نے بہت مضبوط پیغام بھیجا ہے۔ مودی نے امبانی-اڈانی کا نام لینے کے بعد بھی ہوا کا رخ متاثر نہیں کیا۔ اب یوپی میں لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ جب امبانی-اڈانی کانگریس کو پیسے دے رہے ہیں تو مودی ان کے خلاف ای ڈی، سی بی آئی، انکم ٹیکس کارروائی کیوں نہیں کر رہے ہیں۔