راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ منی پور تنازعہ کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ہو رہے تشدد کو روکا جانا چاہیے۔ منی پور تشدد کو لے کر ایک سال سے زیادہ عرصے سے پی ایم مودی اور ان کی حکومت کو ہر طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں موہن بھاگوت کے بیان کو اشارے میں ہی سہی، مودی حکومت پر تنقید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
موہن بھاگوت مہاراشٹر کے ناگپور میں سنگھ کے ایک پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا، ‘منی پور میں امن کا انتظار کرتے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے۔ پچھلے 10 سالوں سے ریاست میں امن تھا، لیکن اچانک ریاست میں گن کلچر ایک بار پھر بڑھ گیا۔ ایسا لگتا تھا کہ پرانا گن کلچر ختم ہو گیا ہے۔ کیا وہاں اختلاف اچانک پیدا ہوا یا پیدا کیا گیا، اس کی آگ ابھی تک جل رہی ہے، بپھر رہی ہے اور اس پر کوئی توجہ نہیں؟ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس پر ترجیحی بنیادوں پر غور کریں۔’ میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان دیرینہ تناؤ تشدد میں بدل گیا تھا۔ پہلے تین دنوں میں کم از کم 52 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پچھلے سال 3 مئی کو منی پور میں مردوں کے ہجوم کے ذریعہ دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور ان کی برہنہ پریڈ کے واقعہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ خواتین کی ایک ویڈیو گزشتہ سال جولائی میں وائرل ہوئی تھی۔ مردوں کو خواتین کو گھسیٹتے ہوئے اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہوئے دیکھا گیا جب وہ ایک کھیت کی طرف چل رہی تھیں۔