تحریر:پی چدمبرم (انڈین ایکسپریس)
پی چدمبرم نے انڈین ایکسپریس میں ایک مضمون لکھ کر وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے پی ایم مودی کو خود ساختہ مضبوط لیڈر قرار دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ مودی اکثر اپنے ’’چھپن انچ‘‘ کے سینے پر فخر کرتے تھے۔ اس کے حامی خان مارکیٹ کے دھڑے کو کنٹرول کرنے، شہری نکسلیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے، پاکستان کو سبق سکھانے، انگریزی کو ایک سرکاری زبان کے طور پر ختم کرنے، مین اسٹریم میڈیا کو زیر کرنے اور بھارت کو وشوگرو بنانے کا خواب دیکھتے رہے ہیں
چدمبرم لکھتے ہیں کہ مودی صاحب نے بے روزگاروں کے لیے نوکریاں پیدا کرنے یا بڑھتی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی کوئی گارنٹی نہیں دی، جو کہ عام آدمی کی دو سب سے بڑی پریشانیاں ہیں۔
مودی صاحب نے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی، ترقی، زرعی بدحالی، بیمار صنعتی اکائیوں، کثیر جہتی غربت، مالی استحکام، قومی قرض، گھریلو قرض، تعلیمی معیار، صحت کی دیکھ بھال، ہندوستانی سرزمین پر چینی قبضے یا اس طرح کے دیگر سینکڑوں سنگین خدشات کے بارے میں بات تک نہیں کی۔ وہ بات نہیں کی جو ایک وزیر اعظم کو انتخابات کے دوران کرنی چاہیے۔ 19 اپریل کو 102 سیٹوں کے لیے پہلے مرحلے کی ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد نقصان محسوس ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ راجستھان کے جالور اور بانسواڑہ کی ریلیوں میں پی ایم مودی نے کانگریس پر بڑا حملہ کیا۔
پی چدمبرم نے لکھا ہے کہ جائیداد سے لے کر سونا، منگل سوتر، اسٹریدھن اور مکانات تک، مودی صاحب نے الزام لگایا کہ کانگریس انہیں ضبط کر کے مسلمانوں، دراندازوں اور زیادہ بچے پیدا کرنے والوں میں بانٹ دے گی۔
ایک اور ریلی میں مودی صاحب مذہب کی بنیاد پر کوٹہ اور وراثتی ٹیکس پر کود پڑے۔ جھوٹ کی کوئی انتہا نہ تھی۔ مودی نے ‘بھینسوں پر وراثتی ٹیکس’ جیسے معاشی معاملات بھی اٹھائے اور کہا کہ اگر کسی کے پاس دو بھینسیں ہوں تو ایک چھین لی جائے گی۔ چدمبرم لکھتے ہیں کہ مودی صاحب اب تک انتخابات کا بیانیہ نہیں بنا سکے۔