ساگر ڈویژن کے چھتر پور میں مہاراشٹر کے ایک مہنت کے انتہائی قابل اعتراض ریمارکس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے گئی بھیڑ بدھ کو پولیس اسٹیشن میں پرتشدد ہو گئی۔ ایک خاص برادری کے ہجوم نے حملہ کیا۔ حملے میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمی تھانہ انچارج کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ پولیس نے تقریباً 50 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگوں کی شناخت اور گرفتاری کا عمل تاحال جاری ہے۔ اس حوالے سے وہاں کے صحافیوں نے جو ویڈیوز شیئر کیں وہ ایک بار ضرور دیکھیں۔ ایسی ہی ایک ویڈیو نیچے ہے۔ یہ واقعہ بدھ کی شام کو پیش آیا۔ ایک خاص برادری کا ہجوم تھانے پہنچ گیا تھا۔ ہجوم کے قائدین چاہتے تھے کہ مہاراشٹر کے ایک مہنت کے ذریعہ کئے گئے انتہائی قابل اعتراض ریمارکس کے لئے مہنت کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
جب پولیس نے مبینہ طور پر ہجوم کی طرف سے کئے گئے مطالبات پر توجہ نہیں کی تو حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے اور بالآخر ایک بڑا واقعہ پیش آیا۔ تمام کوششوں کے باوجود بھیڑ نہیں رکی تو پولس نے ہوا میں چند راؤنڈ فائر بھی کیا۔
مانا جا رہا ہے کہ اگر پولیس سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی اور بروقت کارروائی کرتی تو بڑا واقعہ رونما نہ ہوتا۔
اطلاع ملی ہے کہ بھیڑ نے پہلے نعرے لگائے۔ پھر اچانک انہوں نے پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس میں تھانہ انچارج اروند کنجر، کانسٹیبل بھوپیندر پرجاپتی اور اے ڈی ایم گن مین راجیندر چدھر زخمی ہوئے۔ بری طرح زخمی پولیس اسٹیشن انچارج کو آئی سی یو میں داخل کرایا گیا ہے۔ ٹی آئی کی حالت تشویشناک ہے
ڈی آئی جی نے یہ جانکاری دی۔
ڈی آئی جی للت شاکیاوار نے میڈیا کو بتایا، ‘لوگوں کا ایک ہجوم میمورنڈم دینے آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے مذہب کے حوالے سے غلط تبصرے کیے گئے ہیں۔ متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ ہجوم اچانک مشتعل ہو گیا اور پتھراؤ شروع کر دیا۔ پتھراؤ کا سلسلہ تقریباً 10 منٹ تک جاری رہا۔ پولیس نے آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے۔ پتھراؤ کرنے والوں نے 50 سے 60 پتھر پھینکے۔ اس میں اسٹیشن انچارج کے سر اور ہاتھ پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔ دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم پولیس کے زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے۔۔