اسرائیل نے غزہ میں سکول پر مہلک فضائی حملے کے بعد مزید علاقے خالی کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوجیوں کی تباہ شدہ فلسطینی علاقوں میں واپسی کے نتیجے میں بار بار ان علاقوں کو خالی کروایا گیا ہے۔
اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر خان یونس کے علاقے میں مختلف حصوں سے انخلا کا کہا ہے جس میں وہ مقامات بھی شامل ہیں جنہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محفوظ زون قرار دیا گیا ہے، تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہاں سے راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔
سرائیل نے حماس اور دیگر عسکریت پسند گروپس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شہریوں کے درمیان رہ رہے ہیں اور شہری علاقوں سے حملے کر رہے ہیں۔
غزہ کے دوسرے بڑے علاقے خان یونس میں اسرائیلی فضائی حملوں اور زمینی کارروائی سے شدید تباہی ہوئی ہے۔
گزشتہ ہفتے انخلا کے احکامات کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی خان یونس کے علاقے سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔ تاہم آج اتوار کی صبح ایک مرتبہ پھر سینکڑوں کی تعداد میں فیملیز نے اپنے ساز و سامان کے ہمراہ دیگر مقامات کا رخ کیا۔
جون میں خان یونس میں اپنے تباہ شدہ گھر کو واپس آنے والی تین بچوں کی والدہ نے کہا ’ہمیں نہیں معلوم کہ کہاں جائیں۔ میں چوتھی مرتبہ علاقہ چھوڑ رہی ہوں۔‘خان یونس سے انخلا کرنے والوں میں 50 سالہ رمضان عیسیٰ بھی شامل ہیں جو اپنے خاندان کے 17 افراد کے ساتھ ایک مرتبہ پھر نقل مکانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’جب بھی کسی ایک جگہ پر جا کر رہنا شروع کرتے ہیں، اپنے بچوں اور عورتوں کے لیے خیمے بناتے ہیں، تو قابض آ جاتے ہیں اور علاقے پر بم برسا دیتے ہیں۔ یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے۔‘
سنیچر کو ہونے والے فضائی حملے میں ایک سکول کے اندر مسجد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سکول میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 80 افراد ہلاک جبکہ 50 زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوج نے ہلاکتوں کی تعداد کو متازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ حماس اور اسلامی جہاد کے 19 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔