اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل حماس کے خلاف غزہ میں دیگر قبیلوں کو مسلح کر رہا ہے۔
نتن یاہو کا یہ بیان ان اسرائیلی رپورٹس کے بعد آیا ہے جن میں دفاعی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ نتن یاہو نے جنوبی غزہ میں ایک گروہ کو مسلح کرنے کی اجازت دے دی ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم کے اس اعتراف کے بعد متعدد سیاستدانوں نے ان پر اسرائیلی سکیورٹی کو خطرے میں ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ایکس پر شائع کی جانے والی ایک مختصر ویڈیو کلپ میں نتن یاہو نے کہا کہ ’اس میں غلط کیا ہے؟ یہ صرف اسرائیلی فوجیوں کی زندگی بچائے گا۔‘ ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اعظم ان رپورٹس کا حوالہ دے رہے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے یاسر ابو شباب کی قیادت میں غزہ میں ایک گروپ کو ہتھیار فراہم کرنے کی براہ راست اجازت دی ہے۔یہ وہ گروہ یا ملیشیا ہے جس کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حماس کے مخالف ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے ٹرکوں کی حفاظت کرنا ہے، لیکن مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ گروہ اس کے برعکس کر رہا ہے اور اس پر ٹرکوں کو لوٹنے کا الزام ہے۔
بنیامن نتن یاہو ان الزامات کو نظر انداز کر سکتے ہیں کیونکہ یہ اسرائیل میں ایک نئی سیاسی سکینڈل کو جنم دینا ہے۔اسرائیلی چینل 10 کے مطابق لائبرمین جو اسرائیل بیتینو پارٹی کے سربراہ ہیں نے نیتن یاہو پر ابو شباب گروہ کو مسلح کرنے کی یکطرفہ منظوری دینے کا الزام لگایا۔
لائبرمین نے کہا کہ ’اسرائیلی حکومت مجرموں اور قاتلوں کے ایک گروپ کو مسلح کر رہی ہے جس کا تعلق داعش سے ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جہاں تک میں جانتا ہوں، کابینہ نے اس کی منظوری نہیں دی ہے۔‘دفاعی ذرائع نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل ابو شباب قبیلے کو مسلح کر رہا ہے، جو کہ اسرائیلی فوج کے زیر کنٹرول علاقے رفح میں سرگرم ہے۔یاسر ابو شباب نے ایک آن لائن کلپ میں اس بات کی ’واضح طور پر‘ تردید کی کہ اسرائیل نے ان کے گروہ کو ہتھیار فراہم کیے ہیں اور کہا کہ ’ہمارے ہتھیار سادہ اور پرانے ہیں اور ہم نے انھیں اپنے لوگوں کی حمایت سے حاصل کیا ہے۔‘
ادھر حماس کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ان کی تنظیم ابو شباب کی سرگرمیوں کو ایک مسئلہ کے طور پر دیکھتی ہے۔ عرب میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حماس کے عسکری ونگ نے اس گروہ کے ارکان کو قتل کرنا شروع کر دیا ہے۔نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ ’اسرائیل، تمام سکیورٹی سروسز کے سربراہوں کی سفارشات کی بنیاد پر مختلف ذرائع سے حماس کو شکست دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔‘دریں اثنا کنیسیٹ میں ڈیموکریٹک بلاک کے رہنما یائر گولن نے نتن یاہو کے اقدام پر کڑی تنقید کی۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں انھوں نے کہا کہ ’نیتن یاہو اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ کسی معاہدے پر پہنچنے، یرغمالیوں کو ان کے گھروں کو واپس کرنے اور اسرائیلی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے وہ غزہ میں ایک نیا ٹائم بم بنا رہے ہیں۔‘