‘ نئ دہلی : آنے والے وقت میں اب ہر کام کے لیے برتھ سرٹیفکیٹ ضروری ہوگا۔انگریزی اخباردی ہندو’ (THEHINDU) کے مطابق، اسے اسکول-کالج میں داخلے سے لے کر ووٹر لسٹ میں نام شامل کرنے اور ریاستی-مرکزی سرکاری ملازمتوں میں بھی لازمی بنایا جا سکتا ہے۔ اب ڈرائیونگ لائسنس اور پاسپورٹ کے اجراء کے لیے اسے جمع کرنا ضروری ہوگا۔
‘دی ہندو’ کے مطابق حکومت نے ان تبدیلیوں کو لاگو کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ ان تبدیلیوں کو نافذ کرنے کے لیے، اس نے رجسٹریشن آف برتھ اینڈ ڈیتھ (RBD) ایکٹ 1969 میں ترمیم کے لیے ایک مسودہ بل تیار کیا ہے۔ابھی یہ صاف نہیں کہ اسکا اطلاق کب سے ہوگا اور کن پر ہوگا
بل میں مجوزہ تبدیلیوں کے مطابق ہسپتالوں اور طبی اداروں کے لیے موت کے تمام معاملات میں ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی کاپی دینا لازمی ہو گا، جس میں موت کی وجہ بتانا ہو گی۔ موت کی وجہ کے بارے میں لواحقین کے ساتھ ساتھ مقامی رجسٹرار کو بھی بتانا ضروری ہو گا۔
تاہم، RBD ایکٹ کے تحت پیدائش اور اموات کا اندراج لازمی ہے اور اس کی خلاف ورزی سزا کا باعث بن سکتی ہے۔ لیکن حکومت اب لازمی رجسٹریشن پر زیادہ زور دے گی۔ حکومت اسکول میں داخلہ اور شادی کے رجسٹریشن جیسی بنیادی خدمات کے لیے پیدائشی سرٹیفکیٹ کو لازمی بنانے پر زیادہ زور دے گی۔
یہ تبدیلیاں وزارت داخلہ کی تجویز کردہ ترامیم کے تحت لاگو ہوں گی۔
توقع ہے کہ یہ بل پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ یہ اجلاس 7 دسمبر سے شروع ہوگا۔
اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بل کا مسودہ گزشتہ سال پبلک ڈومین میں رکھا گیا تھا۔ اس پر تبدیلی کے لیے رائے اور تجاویز دینے کے بعد بل تیار کیا گیا ہے۔ وزارت قانون اس بل کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس کے بعد کابینہ کی منظوری کے بعد ہی اسے ایوان میں پیش کیا جائے گا۔
آر بی ڈی ایکٹ میں ترمیم کے بعد پیدائش اور موت کے اعدادوشمار فی الحال ریاستی اور میونسپل سطح پر محفوظ ہیں۔ لیکن اب رجسٹرار جنرل آف انڈیا بھی ان کا ڈیٹا بیس رکھیں گے۔