بنگلہ دیش کی مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے اخبار پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔اخبار نے پیر سے چھپنا بند کر دیا ہے۔ شیخ حسینہ حکومت کے فیصلے کی وجہ سے یہ اخبار بند کر دیا گیا ہے۔اخبار کی بندش سے جنوبی ایشیا میں آزادی صحافت پر ایک بار پھر سوالات اٹھ گئے ہیں۔
امریکہ سمیت کئی ممالک اور کارکنوں نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی ‘تنقید کو دبانے کی کوششوں’ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
‘ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دینک دنکل’ بنگالی زبان میں شائع ہونے والا ایک اخبار ہے، جو تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی آواز رہا ہے۔اخبار میں سینکڑوں لوگ کام کرتے تھےاخبار میں ایسی خبریں آتی تھیں جن کو حکومت نواز اخبارات یا میڈیا کوریج نہیں کرتا تھا۔کچھ عرصہ قبل بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
پارٹی کا کہنا ہے کہ اس کے حامیوں کے خلاف ہزاروں فرضی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔روزنامہ دنکل کا کہنا ہے کہ ڈھاکہ انتظامیہ نے 26 دسمبر کو اخبار کو بند کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اخبار چھپتا رہا۔ یہ پریس کونسل کی اپیل کی وجہ سے ممکن ہوا۔اخبار کے مینیجنگ ایڈیٹر شمس الرحمن شمل بسواس نے بتایا کہ کونسل نے اتوار کو ہماری اپیل مسترد کر دی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اخبار کو بند کرنے کے حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ دی ڈینک ڈنکل نے ملک کے پرنٹنگ اور اشاعت سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔
بسواس نے کہا کہ اخبار کی بندش آزادی اظہار اور ناقدین کی آواز کو دبانے کی حکومت کی کوششوں کا حصہ ہے۔2022 پریس فریڈم انڈیکس میں بنگلہ دیش 162 ویں نمبر پر تھا۔