فلسطینی تنظیم حماس کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے زور دیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے خلاف مزاحمت کے لیے ایک بار پھر "فدائی” (خود کش) حملوں کا راستہ اپنایا جائے۔
انھوں نے یہ بات مسجد اقصیٰ سے متعلق ایک کانفرنس کے دوران میں وڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں کہی۔ خالد مشعل کا کہنا تھا "مغربی کنارے میں حالات سخت ہونے کے باوجود مزاحمتی کارروائیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ (فدائی) کارروائیوں کی طرف واپس لوٹا جائے۔ موجودہ صورت حال کے لیے صرف کھلی لڑائی ہی موزوں ہے۔ وہ ہمارے ساتھ کھلی لڑائی لڑ رہے ہیں اور ہم (بھی) ان کا مقابلہ کھلی لڑائی کے ساتھ کریں گے”۔
حماس کے رہنما نے مزید کہا کہ "دشمن نے تمام محاذوں پر لڑائی چھیڑ دی ہے خواہ ہم وہاں لڑ رہے تھے یا نہیں۔ دشمن کہتا ہے کہ میں پاگل ہوں، اب معاملہ قوم کی طرف ہے کہ وہ اس کی ذمے داری اٹھائے”۔
خالد مشعل نے کہا کہ "میں تمام لوگوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ صہیونی وجود کے خلاف عملی مزاحمت میں متعدد محاذوں میں شریک ہوں”۔خالد مشعل نے حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کے لیے توسط کی کوششوں میں امریکی سفارتی کوششوں پر تنقید بھی کی۔ انھوں نے واشنگٹن پر الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیل کو "وسیع تباہی والے ہتھیار” فراہم کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "امریکا 2 جولائی کو دست بردار ہو گیا اور پھر حماس کو ملامت کر رہا ہے۔ امریکا جانتا ہے کہ معاہدے کو معطل کرنے والا شخص بنیامین نیتن یاہو ہے جو اپنا ذاتی ایجنڈا رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں صہیونی ایجنڈا ہے جس کو افسوس کی بات ہے کہ امریکا اور بعض مغربی ممالک سپورٹ کر رہے ہیں”۔
حماس کے رہنما کے مطابق اسرائیل اور امریکا کی بیان کردہ تمام روایتیں بالخصوص گذشتہ دنوں اور ہفتوں میں یہ سب محض جھوٹ اور بہتان تراشی ہے۔ امریکا سنجیدہ نہیں، وہ وساطت کار نہیں بلکہ جارحیت میں شریک ہے۔