باغپت: سرکار نے اینمی پاپرٹی ایکٹ کے تحت پاکستان کے سابق فوجی سربراہ اور صدر جنرل پرویز مشرف کے کنبہ کے نام باغپت میں موجود کروڑوں کی جائیداد نیلام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خبر کے مطابق کوتانا گاؤں میں موجود 13 بیگھا زمین کو نیلام کرنے کے لیے انتظامیہ نے آن لائن عمل شروع کر دیا ہے اور 5 ستمبر تک جائیداد کو نیلام کرکے اسے خریدنے والے مالک کا نام درج کیا جائے گا اس طرح ایک باب کا خاتمہ ہوجائےگا واضح ہو پرویز مشرف کا حال ہی میں یعنی گزشتہ سال طویل بیماری کے بعد دبئی میں انتقال ہوگاتھا جہاں وہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے ۔
دیہی لوگوں نے بتایا کہ پرویز مشرف کا کنبہ باغپت کے کوتانا گاؤں میں رہتا تھا۔ تقسیم کے وقت وہ پاکستان چلا گیا تھا لیکن کنبہ کی زمین اور حویلی یہاں موجود تھی۔ یہ جائیداد انیمی پراپرٹی میں درج تھی۔ لوگوں کے مطابق پرویز مشرف کے والد مشرف الدین اور والدہ بیگم زرین کوتانا گاؤں کے رہنے والے تھے۔ کوتانا میں دونوں کی شادی ہوئی اس کے بعد وہ 1943 میں دہلی میں جاکر رہنے لگے تھے۔ پرویز مشرف اور ان کے بھائی ڈاکٹر جاوید مشرف کی پیدائش دہلی میں ہی ہوئی تھی۔ ان کا کنبہ 1947 کی تقسیم میں پاکستان آباد ہوگیا تھا۔دہلی میں بھی ان کی حویلی تھی
دہلی کے علاوہ ان کے کنبہ کی حویلی و کھیتی کی زمین کوتانا میں موجود ہے جس میں پرویز مشرف کی زمین فروخت کر دی گئی تو ان کے بھائی جاوید اور کنبہ کے اراکین کی 13 بیگھہ سے زیادہ کھیتی کی زمین بچ گئی تھی۔ اس کے علاوہ کوتانا کی حویلی ان کے چچا زاد بھائی ہمایوں کے نام درج ہوگئی تھی۔ پرویز مشرف کے بھائی ڈاکٹر جاوید مشرف اور کنبہ کے دیگر اراکین کی زمین کو 15 سال قبل ‘انیمی پراپرٹی’ میں درج کر دیا گیا
‘انیمی پراپرٹی ایکٹ کی بات کی جائے تو یہ 1968 میں ہندوستانی پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس ایک قانون ہے جس کے مطابق دشمن کی جائیداد پر حکومت ہند کا حق ہوگا۔ پاکستان سے 1965 میں ہوئی جنگ کے بعد 1968 میں انیمی پراپرٹی (تحفظ اور رجسٹریشن) قانون پاس ہوا تھا۔ اس قانون کے تحت جو لوگ تقسیم یا 1965 اور 1971 کی جنگ کے بعد پاکستان چلے گئے اور وہاں کی شہریت لے لی تھی، ان کی ساری غیر منقولہ ملکیت ‘انیمی پراپرٹی’ اعلان کر دی گئی۔