جے پور: ہائی کورٹ نے جمعرات کو راجستھان کے ادے پور کے درزی کنہیا لال کے قتل کیس میں ملوث ملزم محمد جاوید کو ضمانت دے دی۔سنٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، جس نے کیس کی تحقیقات کی، نے کال کی تفصیلات کی بنیاد پر جولائی 2022 میں ملزم کو گرفتار کیا تھا۔ این آئی اے نے محمد جاوید پر سنگین الزامات لگائے تھے۔محمد جاوید گزشتہ 25 ماہ سے جیل میں تھا۔ اس معاملے میں این آئی اے نے مرکزی ملزم محمد ریاض اور غوث محمد سمیت 11 ملزمین بنائے تھے۔محمد جاوید سے پہلے فرہاد محمد کو ستمبر 2023 میں این آئی اے اعدالت سے ضمانت ملی تھی۔ دونوں ملزمان سے کوئی ریکوری نہیں ہو سکی۔
ضمانت پر عدالت کے فیصلے کے بعد سابق سی ایم اشوک گہلوت نے بی جے پی کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
اشوک گہلوت نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ’’واقعہ کی رات کیس کی تحقیقات این اے آئی اے کو سونپ دی گئی تھی، لیکن تقریباً ڈھائی سال گزرنے کے باوجود مجرموں کو سزا نہیں دی گئی‘‘۔
اشوک گہلوت نے پی ایم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر بھی انتخابی مہم میں اس کیس کا استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
انہوں نے کہا، "راجستھان کے لوگ اور متاثرہ کے اہل خانہ پوچھ رہے ہیں کہ کیا بی جے پی اس واقعہ کا صرف سیاسی فائدہ اٹھائے گی یا انصاف فراہم کرنے کی بھی کوشش کرے گی۔ عوام یہ نہیں بھولے کہ اس قتل کیس کے دو اہم ملزم بی جے پی کے کارکن تھے۔ اور بی جے پی کے لیڈران اپنی سفارش کے لیے تھانے بلوا لیتے۔
28 جون، 2022 کو، محمد ریاض اور غوث محمد نے مبینہ طور پر کنہیا لال کو، جو ادے پور میں درزی کا کام کرتا تھا، اس کی دکان میں گلا کاٹ کر قتل کر دیاتھا۔
کنہیا لال نے بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا تھا۔ نوپور شرما نے ایک لائیو ٹی وی مباحثے میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پر تبصرہ کیا تھا۔ جب ان کے ریمارکس پر تنازعہ بڑھ گیا تو بی جے پی نے انہیں پارٹی سے معطل کر دیا۔(سورس:بی بی سی ہندی)