ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی نے باور کرایا ہے کہ "ایرانی رد عمل کا بھیانک خواب اسرائیل کو دن رات دہلا رہا ہے”۔سلامی کے مطابق اسرائیل کے حکام اور رہنما اپنی سیاسی زندگی جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ وہ اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں اور بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر ہر لمحہ موت کے منتظر ہیں۔ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ نے زور دیا کہ "اسرائیلیوں کو انتقام کا کڑوا ذائقہ چکھنا ہو گا … یقینا رد عمل مختلف ہو گا”۔
مقامی میڈیا کے مطابق سلامی نے یہ نہیں بتایا کہ ایرانی جوابی کارروائی کب اور کس طرح ہو گی۔
سلامی نے مزید کہا کہ "غاصب صہیونی نظام اور اس کے اتحادیوں کو یہ گمان نہیں کرنا چاہیے کہ وہ ضرب لگا کر فرار ہو جائیں گے بلکہ انھیں یہ جان لینا چاہیے کہ ان کو ضربوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ فرار نہیں ہو سکیں گے … انھیں بڑے سبق حاصل ہوں گے اور وہ سیکھ لیں گے کہ شیر کی دم سے نہیں کھیلنا چاہیے”۔
اس سے قبل ایرانی فوج اور دیگر ذمے داران کے علاوہ پاسداران انقلاب بھی یہ باور کرا چکے ہیں کہ انتقامی کارروائی طویل ہو سکتی ہے۔ وہ یہ عندیہ بھی دے چکے ہیں کہ اہداف اور انداز کے اعتبار سے جوابی کارروائی اچانک اور غیر متوقع ہو سکتی ہے۔
تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے فورا بعد ایرانی رہبر اعلیٰ نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک اپنی سرزمین پر قتل کیے جانے والے مہمان کا دردناک انتقام خود لے گا۔امریکی ذمے داران کے غالب گمان کے مطابق تہران غزہ کی پٹی میں فائر بندی کے مذاکرات کو موقع دینے کی خاطر تل ابیب کے خلاف اپنی جوابی کارروائی مؤخر کرے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے مطابق تباہ حال غزہ کی پٹی میں جنگ بندی تک پہنچنے کی صورت میں ایرانی حملہ ملتوی ہو سکتا ہے۔