دیوبند: سمیر چودھری۔
سمراٹ مہر بھوج کو لیکر گوجر اور ٹھاکر سماج آمنے سامنے آگئے ہیں،جس کے سبب مغربی یوپی کے اضلاع کے حالات کشیدہ ہوگئے-پیر کے روز سہارنپور میں دن بھر پولیس کے ساتھ اعلیٰ افسران بھی پسینہ بہاتے رہے لیکن گوجر سماج کی طرف سے بغیر اجازت نکالی گئی یاترا کو روکنے میں وہ پوری طرح ناکام رہے ،جس کے بعد ٹھاکر سماج بھی اس یاتر ا کی مخالفت میں سڑکوں پر اتر آیا ،جس کے سبب حالات سنگین بن گئے اور افسران نے ضلع میں اگلے حکم تک انٹر نیٹ بند کرنے کاحکم جاری کیاہے۔گوجر اور ٹھاکر سماج کے اس تنازعہ نے پورے مغربی یوپی کوآج اپنی زد میں لے لیا اور سہارنپور کے ساتھ ساتھ مظفرنگر اور میرٹھ و دیگر اضلاع میں اس کا اثر نظر آیا ،جس کے سبب لوگوں کو بھی کافی پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا۔وہیں سہارنپور میں انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ دینے کے باوجود گوجر پرتیہار سمراٹ مہر بھوج گورو یاترا کو پھند پوری سے نکالا گیا۔ نکوڑ علاقے کے گاو ¿ں پھند پوری میں صبح کے وقت گوجر برادری کے ہزاروں لوگ جمع ہوئے۔ وہاں سے انہوں نے پیدل گورو یاترا کا آغاز کیا۔ انتظامیہ نے یاترا پر مکمل پابندی عائد کر رکھی تھی۔ اس کے باوجود لوگوں نے یاترا شروع کی۔ یاترا کو روکنے کے لیے پولیس انتظامیہ نے نکوڑ کے علاقے میں بیریکیٹنگ وغیرہ لگا کر سیکورٹی کے انتظامات کیے لیکن گوجر برادری کے لوگوں نے پابندی کے باوجود یاترا نکالی۔یاترا کے دوران سڑک پر زبردست بھیڑ کے سبب راہگیروں کو ریشانیوں کا سامنا کرناپڑا اور گاڑیوں میں بچے بزرگ اور خواتین گھنٹوں دھوپ میں کھڑے رہے۔گوجر اور راجپوت سماج میں کشیدگی کے پیش نظر ضلع میں اگلے حکم تک تمام انٹر نیٹ سہولیات کو بند کردیاگیا۔اتوار کے روز ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر دنیش چندر اور ایس ایس پی ڈاکٹر وپن تاڈا نے دونوں برادریوں کے لوگوں سے بات کرنے کے بعد واضح کیا تھا کہ کسی قسم کی یاترا نہیں نکالنے دی جائے گی۔ اس کی اجازت بھی دو دن پہلے منسوخ کر دی گئی تھی۔ ضلع میں دفعہ 144 بھی نافذ ہے۔ ایسے میں کوئی نئی روایت شروع نہیں ہو گی۔ اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی تو کارروائی کی جائے گی،مگر پولیس انتظامیہ کا گوجر سماج پر کوئی اثر نظر نہیں آیا اور ہزاروں کی تعداد میں گوجر سماج کے لوگ یاترا کی شکل میں سڑکوں پر نکل آئے-سہارنپور کے ساتھ ساتھ ضلع کے متعدد مقامات پر اس یاترا اثر نظرآیا۔ اس سلسلہ میں ایس ایس پی ڈاکٹر وپن ٹاڈا نے کہا کہ نکوڑ، دیوبند، ناگل اور گاگلیہڑی کی سرحد سیل کردی اور مختلف تھانوں میں 15 کیس درج کیے گئے ہیں، جن میں 20 لوگوں کی شناخت کی جبکہ نامعلوم افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ شرپسندوں اور ماحول خراب کرنے والوں کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب مظفرنگر کے چرتھاول پر پولیس نے ناکہ بندی کی – سہارنپور میں نکلنے والی یاترا میں شامل ہونے آرہے سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی اتل پردھان کو باغپت پولیس نے سسانہ میں ان کے حامیوں کے ساتھ روک دیا ،اس دوران وہ حامیوں کے ساتھ مارپیٹ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اتل پردھان نے دھرنا شروع کردیا-ادھر یاترا کی مخالفت میں گھنٹہ گھر پر راجپوت سماج نے بھی یاترا شروع کردی ،جسے انتظامیہ سمجھا بھجاکر واپس کیا،اس دوران انہوں نے انتباہ دیاکہ اگر یاترا نکالنے والوں کے خلاف دس دن میں کارروائی نہ کی گئی تو وہ بھی کارروائی کرینگے۔