اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں ضلع انتظامیہ مسلسل مبینہ غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ اس کارروائی کے دوران اب تک ایک مسجد کو مکمل طور پر منہدم کیا جا چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دو دیگر مساجد کو بھی گرانے کی کارروائی جاری ہے جو کہ مبینہ ناجائز تجاوزات کی زد میں آچکی ہیں۔ نوبھارت ٹائمس کے مطابق درحقیقت سنبھل کے چندوسی کوتوالی علاقے کے محلہ وارث نگر کے لکشمن گنج میں واقع رضا مصطفیٰ مسجد جس کو لے کر الزام تھا کہ نگر پالیکا پریشد چندوسی کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہے چنانچہ اسے مکمل طور پر منہدم کردیا گیا تھا۔ اس کارروائی میں انتظامیہ نے بلڈوزر ایکشن کے ساتھ ہائیڈرا مشین کا استعمال کیا اور مسجد کے مینار کو منہدم کر دیا گیا۔
فی الحال بجنور آگرہ شاہراہ پر بنی یعقوب علی شاہ چشتی درگاہ کو سڑک کی تعمیر کی وجہ سے منتقل کیا جا رہا ہے۔ پی ڈبلیو ڈی روڈ پر واقع اس درگاہ کو دو دن میں 15 فٹ جگہ پر منتقل کیا گیا اب اسے 30 فٹ مزید پیچھے لے جایا جائے گا تاکہ سڑک کو چوڑا کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ دوسری جانب شری کالکی دھام کے قریب بنائی گئی مسجد کو گرانے کا عمل بھی جاری ہے۔بتایا جاتا ہے کہ تنازعہ سے بچنے کے لیے خود متعلقہ کمیٹی کے ارکان نے شری کالکی دھام کے قریب ایک پبلک پارک کی زمین پر بنی ایک اور مسجد کو گرانا شروع کر دیا ہے۔ یہ کام انتظامیہ کی پہل پر باہمی رضامندی سے کیا گیا ہے۔ یہ کارروائی نگر پالیکا اور ضلع کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف چلائی جارہی مہم کا حصہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی بعض دیگر مذہبی مقامات کو مسمار کرنے کا فیصلہ مذہبی برادریوں نے باہمی بات چیت اور تعاون سے کیا ہے۔ انتظامیہ کا یہ اقدام سماجی ہم آہنگی کی مثال ہے۔