غزہ :(مرکزاطلاعات فلسطین) فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج جان بوجھ کر 1.7 ملین فلسطینی شہریوں کا گلا گھونٹ رہی ہے اور انہیں ایک تنگ علاقے میں زبردستی بند کیا گیا ہے جو غزہ کی پٹی کے کل رقبے کا دسواں حصہ ہے۔ ان فلسطینیوں کا گھٹن کے ماحول میں اتنے تنگ رقبے پررہنا انتہائی مشکل ہے کیونکہ گھنٹن کی فضا میں سانس لینا بھی دشوار ہوچکا ہے۔ دفتر نے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ قابض فوج غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف بدترین جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1700,000 سے زائد فلسطینی شہریوں کو جبری بے گھر کرنے کا جرم بھی شامل ہے۔ ْ انہوں نے مزید کہا کہ قابض نے انہیں قتل، بم دھماکے اور بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیاروں کی دھمکیوں کے تحت زبردستی بے گھر کرنے اور اپنے گھروں اور رہائش گاہوں کو چھوڑنے پر مجبورکیا جو کہ انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔ یہ کسی شک و شبہ سے بالاترہے کہ قابض اسرائیلی فوج جان بوجھ کراورایک طے شدہ منصوبے کے مطابق شہریوں کا گلا گھونٹنے اور غزہ کی پٹی میں ایک انتہائی تنگ علاقے میں آبادی کو بند کرنے کی مذموم پالیسی پرعمل پیرا ہے، جس علاقے میں ان سترہ لاکھ فلسطینیوں کوبند کیا گیا ہے وہ پٹی کے مجموعی رقبے کا دسواں حصہ بھی نہیں۔ سرکاری میڈیا آفس نے مجرمانہ دہشت گردی کے سلسلے کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے اپنے منصوبے کے مطابق غزہ کی وادی کے جنوب میں 1,700,000 (سترہ لاکھ) فلسطینی شہریوں کو غزہ کی پٹی کےکل رقبے کے دسویں حصے سے کم جگہ میں بند کررکھا ہے۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ قابض فوج نے پچھلے سال نومبر سے اب تک سات سے زاید مرتبہ انسانی زون کے رقبے کو محدود کیا اور 63 فی صد انسانی زون کو کم کرکے9 فی صد رقبےسے بھی کم ہے۔ پہلا انسانی زون : نومبر 2023ء کے اوائل میں قابض فوج نے دعویٰ کیا کہ جنوبی علاقہ 230 مربع کلومیٹر کے رقبے کے ساتھ ایک محفوظ انسانی زون ہے، جو غزہ کی پٹی کے کل رقبے کے 63 فیصد کے برابر ہے۔ اس میں زرعی، سروس، تجارتی اور اقتصادی زمینیں، سڑکیں، اور گلیاں موجود تھیں۔ دوسرا : دسمبر 2023ء کے شرو میں قابض فوج نے خان یونس کے حملے کے بعد محفوظ زون کو کم کر کے 140 مربع کلومیٹر کر دیا، جو کہ غزہ کی پٹی کے کل رقبے کا 38.3 فیصد کے برابر تھا۔ اس میں زرعی زمینیں، قبرستان شامل تھے۔ اس کے علاوہ بنیادی خدمات، تجارتی اور اقتصادی زمینیں، سڑکیں اور گلیاں شامل تھیں۔ تیسرا: مئی 2024ء میں قابض فوج نے اس علاقے کومزید کم کرکے 79 مربع کلومیٹر کر دیا اور دعویٰ کہا ہ وہ محفوظ زون ہے۔ یہ رقبہ غزہ کی پٹی کے کل رقبے کا 20 فیصد تھا جس میں زرعی زمینیں، قبرستان، خدمات، کمرشل املاک اور سڑکیں شامل تھیں۔ چوتھا : جون 2024ء کے وسط میں قابض فوج نے اس علاقے کو مزید کم کرکے 60 مربع کلومیٹر تک محدود کر دیا جسے وہ ایک محفوظ انسانی زون ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس کا رقبہ غزہ کی پٹی کے کل رقبے کا 16.4 فیصد تھا۔ پانچواں زون : جولائی 2024ء کے وسط میں قابض فوج نے اس علاقے کو کم کر کے 48 مربع کلومیٹر تک محدود کر دیا اور دعویٰ کیا کہ وہ محفوظ مقام ہے۔ اس کا کل رقبہ غزہ کے 13.15 فیصد کے برابر تھا۔ چھٹا زون : اگست 2024ء کے شروع میں قابض صہیونی فوج نے اس علاقے کا رقبہ مزید کم کرکے 40 مربع کلومیٹر تک محدود کر دی جو کہ غزہ کے 10.9 فیصد رقبے کے برابر ہے۔ ساتواں زون: اگست کے وسط کے بعد قابض فوج نے اس علاقے کو مزید کم کر دیا جس کے بارے میں اس کا دعویٰ تھاکہ وہ محفوظ زون ہے۔ اسے کم کرکے 36 مربع کلومیٹر کردیا گیا جو غزہ کے کل رقبے کا 9.5 فیصد ہے۔