•••دینی و علمی حلقوں میں غم کی لہر
سہارنپور۔۲۸؍ اپریل:جامعہ مظاہر العلوم جدید سہارنپور کے ناظم اعلیٰ و شیخ الحدیث، دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے رکن، محدث کبیر حضرت مولانا سید محمد عاقل صاحب طویل علالت کے بعد آج بروز دوشنبہ 29 شوال مطابق 28 اپریل 2025ء کو انتقال کر گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔مرحوم کئی ماہ سے علیل تھے اور علاج کی غرض سے میرٹھ کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ کل شام ڈاکٹروں کے مشورے سے انہیں سہارنپور منتقل کیا گیا تھا، مگر آج دوپہر پونے بارہ بجے خالق حقیقی سے جا ملے۔ نماز جنازہ مغرب کے بعد طاہر گارڈن ڈیفنس کالونی کے قریب آبائی قبرستان میں ادا کی گئی اور ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں تدفین عمل میں آئی۔مولانا سید محمد عاقل 15 اکتوبر 1937ء کو پیدا ہوئے۔ قرآن مجید کا حفظ 1950ء میں مکمل کیا اور پھر جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور سے اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ 1961ء میں دورہ حدیث سے فراغت کے بعد تدریسی خدمات کا آغاز کیا۔ نصف صدی سے زائد عرصے تک مظاہر العلوم میں تدریس، صدر مدرسی اور ناظم اعلیٰ کے مناصب پر فائز رہے۔ابو داؤد شریف کا درس تقریباً پچاس سال تک آپ کے زیر تدریس رہا۔ آپ کو شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ کا قرب حاصل تھا اور تصنیفی امور میں ان کے قریبی معاون بھی تھے۔ آپ کی تصنیفات میں الدر المنضود، مقدمہ الکوکب الدری، الفیض السمائی، مختصر فضائل درود شریف اور دیگر کئی اہم علمی یادگاریں شامل ہیں۔مولانا عاقل صاحب کا شمار اکابر اولیاء اللہ میں ہوتا تھا۔ بیعت و اجازت حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا مہاجر مدنیؒ سے حاصل تھی۔ ان کی علمی، دعوتی اور تصنیفی خدمات کو علمی دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔مولانا کے انتقال پر علمی و دینی حلقوں میں شدید رنج و غم کی لہر دوڑ گئی۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ مولانا عاقل کی وفات پوری ملت اسلامیہ کے لیے عظیم سانحہ ہے جس کی تلافی ممکن نہیں۔دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے کہا کہ "مولانا عاقل اسلاف کا ایک نمونہ اور اکابر کی روشن یادگار تھے، ان جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔”جامعہ امام محمد انور شاہ کے استاذ حدیث مولانا فضیل احمد ناصری نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ "مولانا مرحوم علم و عمل کے جامع اور اس قحط الرجالی دور میں ایک روشن مینار تھے۔”آل انڈیا ملی کونسل کے صدر مولانا حکیم عبداللہ مغیثی نے کہا کہ "مولانا عاقل جامعہ مظاہر العلوم کے روح رواں اور اکابر کے علوم و فنون کے سچے امین تھے، ان کی تصنیفی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔”بتادیں کہ مولانا مرحوم کا نکاح 1961ء میں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاؒ کی صاحبزادی سے ہوا۔ ان کے بارہ صاحبزادے اور صاحبزادیاں ہیں جن میں چھ لڑکے (مولانا محمد جعفر، مولانا محمد عمیر، مولانا محمد عادل، مولانا محمد عاصم، مولانا محمد ثانی، مولانا محمد قاسم) اور چھ لڑکیاں شامل ہیں۔ مرحوم کی ہزاروں شاگرد دنیا بھر میں علمی و دینی خدمات انجام دے رہے ہیں، جو ان کی عظیم روحانی اولاد کہی جا سکتی ہے۔