اترپردیش کے کشی نگر ضلع میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہاں ایک شخص کو اپنی بیوی اور نومولود کو اسپتال سے ڈسچارج کروانے کے لیے اپنا دو سالہ بیٹا بیچنا پڑا۔ متاثرہ کے والد کے پاس اسپتال کا بل ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اسپتال کے کچھ لوگوں کے کہنے پر اس نے اپنا بچہ ایک جوڑے کو بیچ دیا۔ اس معاملے کے انکشاف کے بعد پولیس نے بچے کو بحفاظت اسے واپس کرادیا-
۔ نیوز پورٹل آج تک کے مطابق ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ایک شخص کو اپنی بیوی اور نوزائیدہ بچے کو نجی اسپتال سے ڈسچارج کروانے کے لیے اپنے تین سالہ بیٹے کو فروخت کرنے پر مجبور کیا گیا۔ اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد لوگوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔ اس کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور انتظامیہ فوراً حرکت میں آگئے۔ پولیس نے ہفتے کے روز پانچ افراد کو گرفتار کیا جن میں ایک جوڑا بھی شامل ہے جس نے بچہ خریدا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ بروا پٹی کا رہنے والا ہریش پٹیل اپنی بیوی کو ڈلیوری کے لیے ایک نجی اسپتال لے گیا تھا۔ یہ ان کا چھٹا بچہ تھا۔ بچے کی پیدائش کے بعد جب وہ اسپتال کی فیس ادا کرنے سے قاصر رہا تو اسپتال کے عملے نے ماں اور نومولود کو جانے نہیں دیا۔ پولیس نے بتایا کہ مایوسی کے عالم میں باپ نے جمعہ کو اپنے تین سالہ بیٹے کو جعلی گود لینے کے دستاویز کے تحت چند ہزار روپے میں فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ سنتوش کمار مشرا نے بتایا کہ اس واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کردی۔ اس جرم میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں مڈل مین امریش یادو، بچہ خریدار بھولا یادو اور اس کی بیوی کلاوتی یادو، فرضی ڈاکٹر تارا کشواہا اور اسپتال کی اسسٹنٹ سوگنتی شامل ہیں۔ ایک کانسٹیبل کو بھی رشوت لینے کے مبینہ الزامات کی وجہ سے ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا ہے۔