اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی غزہ میں ایک سرنگ سے چھ مغویوں کی لاشیں ملی ہیں جہاں انہیں بظاہر اسرائیلی فوجیوں کے پہنچنے سے کچھ دیر پہلے ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اتوار کو فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ’ہمارے ابتدائی اندازے کے مطابق حماس نے اہلکاروں کے پہنچنے سے کچھ ہی دیر پہلے یرغمالیوں کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ کارمل گیٹ، ہرش گولڈ برگ پولن، ایڈن یروشلمی، الیگزینڈر لوبانوف، الموگ ساروسی اور اوری ڈیینو کی لاشیں رفح شہر میں زیرِزمین سرنگ میں پائی گئی تھیں اور اُن کو اسرائیل واپس لایا گیا
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے کہا کہ ’پوری قوم کا دل ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ہے۔ میں ان کے اہل خانہ کو دل سے گلے لگاتا ہوں، اور انہیں بحفاظت گھر لانے میں ناکامی پر معذرت خواہ ہوں۔‘
جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اندرون ملک اور بیرونی دباؤ کا سامنا کرنے والے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
حماس کے ساتھ مجوزہ جنگ بندی کے معاہدے میں غزہ میں موجود باقی یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ غزہ میں موجود یرغمالیوں میں ایک امریکی اسرائیلی شہری بھی ہے۔مارے گئے چھ یرغمالیوں میں امریکی شہری کا نام سامنے آنے پر وائٹ ہاؤس سے جاری کیے گئے صدر بائیڈن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’میں رنج و غم اور غصے میں ہوں۔‘حماس کے سینیئر عہدیدار عزت الرشیق نے اسرائیل کے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کو ان ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔اسرائیل کی فوج کے ترجمان ہگاری نے بتایا کہ ’کچھ دن پہلے ایک یرغمال قاید فرحان الکادی جو اس علاقے سے ایک کلومیٹر دور بچا لیا گیا تھا جس سے اندازہ ہوا کہ دیگر یرغمالی بھی قریب ہی کہیں ہو سکتے ہیں۔‘
امریکی اخبار کے مطابق ہفتے کے روز ملنے والی تمام لاشیں7 اکتوبر کو میوزک فیسٹیول سے یرغمال بننے والوں کی ہیں۔