نئی دہلی: (آر کے بیورو)
کسی زمانہ میں ہندوستانی مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز اور اب نو دولتیوں اور کاروباریوں کا اکھاڑہ بن چکے ’انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر‘ (آئی آئی سی سی) کے حالیہ انتخابات میں سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے فتح کا پرچم لہرایا ہے۔ وہ ایک ہمالیائی انتخابی مہم کے بعد ہونے والی پولنگ میں سینٹر کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔ قابل ذکر ہے سینٹر میں صدر سمیت مختلف عہدوں کے لیے گزشتہ 11 اگست کو ووٹنگ ہوئی تھی اور پھر مسلسل 3 دن تک جاری رہنے والی رائے شماری میں سلمان خورشید ابتداء سے ہی سبقت لئے ہوئے تھے جو تیسرے دن یعنی آخر تک جاری رہی۔ انہوں نے 721 ووٹ حاصل کر کامیابی کا حاصل کی۔ گزشتہ دو دہائیوں سے سینٹر کی سیاست و اقتدار کا مرکز بنے رہے سابق صدر سراج الدین قریشی کے پینل کے امیدوار ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی کو انتہائی شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔وہ ابتدا ہی میں پچھڑ گئے اور آخر تک ابتر حالت رہی جبکہ سراج قریشی نے ان کو جتانے کے لئے پوری طاقت جھونک دی تھی-بہرحال سراج قریشی کے عہد کا خاتمہ ہوگیا اور نیا ایرا شروع ہوگیا البتہ سراج قریشی بورڈ آف ٹرسٹی کے ممبر ضرور چنے گئے ہیں-
اس بار اسلامک سینٹر کے الیکشن میں پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا۔کئی میڈیا والوں کو ہائر کرکے امیدواروں نے اپنی گاڑیوں میں گھمایا -چلتی گاڑی میں لائیو انٹرویو دئے،فائیو اسٹار ہوٹلوں میں مہنگی دعوتیں ہوئیں ۔سڑکوں پر ہورڈنگ لگائے گئے غرض پہلی بار جتنا ہنگامہ،شوروہنگامہ دیکھا گیا اس نے ادارے کے بچے کھچےوقار کو ملیا میٹ کردیا -کیا سلمان خورشید اس کے پرانے وقار اور بنیادی مقاصد کی طرف واپس لائیں گے یا سینٹر کانگریس کا دفتر بن جائے گا یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا-
سینٹر کے نائب صدر عہدہ کے لئے علی گڑھ کے سابق میئر فرقان احمد نے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے 362 ووٹ حاصل کیے اور بدرالدین خاں پر سبقت حاصل کی۔ بورڈ آف ٹرسٹیز کے لئے کامیاب ہونے والے امیدواروں میں ابوذر حسنین، ایس ایم خاں، قمر احمد (سابق آئی پی ایس)، سکندر حیات خاں، خواجہ ایم شاہد، سراج قریشی (سابق صدر اسلامک کلچرل سنٹر) اور فرخ ناز شامل ہیں۔ مجلس عاملہ کے فاتح امیدواروں میں پروفیسر شمامہ احمد، شاہانہ بیگم، شاہد علی خاں اور ارمان احمد خاں شامل ہیں۔ سراج قریشی کے پینل کے علاوہ تیسرا پینل ابرار احمد کا، چوتھا پینل آصف حبیب کا اور پانچواں پینل سابق آئی اے ایس افسر افضل امان اللہ کا تھا۔
دریں سلمان خورشید کی کامیابی پر ڈاکٹر سید احمد خان نے کہا کہ ’’ہم سلمان خورشید کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، وہ تجربہ کار لیڈر ہیں اور مختلف حالات سے واقفیت رکھتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سلمان خورشید کی صدارت میں مسلمانوں کی حقیقی تصویر پیش کی جائے، نیز برادران وطن کے ساتھ تال میل برقرار کیا جائے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو اسلامی روایات ہیں اس کو صحیح طریقہ سے پیش کیا جانا چاہیے۔ سینٹر کے ذریعے مسلمانوں میں تعلیم کے تئیں بیداری بھی پیدا کی جائے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ سلمان خورشید کی سربراہی میں سینٹر کے اغراض و مقاصد کو آگے لے جایا جائے گا۔‘‘
بہرحال اس الیکشن میں دولت مندوں اور کاروباریوں کو ووٹروں نے مسترد کرکے اس ادارے پر بہت بڑا احسان کیا ہے -لوگوں کا کہنا ہے کہ سلمان خورشید اس تاثر کو دور کرنے کی کوشش کریں گے کہ یہ ادارہ اپنے مقصد سے کوسوں دور جاچکا ہے اور لائزننگ کا اڈہ سا بن گیا ہے -اسے کمیونٹی سے جوڑیں گے اور یہاں پر علم اور مقابلہ جاتی امتحانوں کے لئے فضا ہموار ہوگی ۔سلمان خورشید سلجھے ہوئے سیاستداں ہیں کانگریس کی سرکاروں میں مختلف وزارتیں سنبھال چکے ہیں -وہ سینٹر کی اہمیت سے واقف ہیں ورنہ یہ چہرے بدلنے کی رسمی کارروائی بھر رہ جائے گی۔