نئی دہلی:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہولی ملن منانے کا معاملہ مسلسل زور پکڑتا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ سے ہولی ملن منانے کی اجازت نہ ملنے پر کئی ہندو تنظیموں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا الزام لگایا ہے۔ ساتھ ہی اس تنازع نے سیاسی رنگ بھی اختیار کر لیا ہے اور مختلف نظریات کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعتیں آمنے سامنے آ گئی ہیں۔ ایسے میں کرنی سینا نے 10 مارچ کو ہولی کھیلنے کا اعلان کیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس دوران علی گڑھ کے ایم پی ستیش گوتم نے اس معاملے میں اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی لوگوں کو اے ایم یو میں ہولی منانے سے روکتا ہے یا حملہ کرتا ہے تو اسے اوپر پہنچادیں گے انہوں نے آگے کہا۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہولی دھوم دھام سے منائی جائے گی، اس کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں، اگر کوئی ہندو طلبہ کو ہولی منانے سے روکتا ہے یا ہراساں کرتا ہے تو میں اس کے لیے بیٹھا ہوں۔ میرے رہتے اے ایم یو میں ہولی کا تہوار بہت دھوم دھام سے منایا جائے گا اگر کوئی طالب علموں پر حملہ کرتا ہے تو اسے اوپر بھیج دیا جائے گا۔
بی جے پی کے ایک اور ممبر ہارلیمنٹ تو ان سے بھی آگے نکلے ـ دہلی سے بی جے پی کے ایم پی منوج تیواری نے کہا کہ "دہلی سے جلد ہی یونیورسٹی کی انتظامیہ میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔ اس ملک میں ہر کسی کو اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرنے کا حق ہے۔ اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ میں علی گڑھ یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریٹر کو بتانا چاہتا ہوں کہ انہوں نے خود کو پاؤں میں کلہاڑی مار لی ہے۔ جلد ہی سی ایم یوگی ان کے ساتھ اچھا ‘علاج ‘ کریں گے”۔
اگرچہ یونیورسٹی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ طلباء کے ہولی کھیلنے پر کوئی پابندی نہیں ہے تاہم کسی خاص تقریب کے انعقاد کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔