مظفر نگر یوپی میں انتخابات کے پہلے مرحلے میں سب سے نمایاں سیٹ ہے۔ اگر یہاں سے بی جے پی کے امیدوار سنجیو بالیان تیسری بار جیت جاتے ہیں تو مغربی یوپی میں بی جے پی کی ہندوتوا سیاست کی دوبارہ تصدیق ہو جائے گی۔ لیکن یہ سب اتنا آسان نہیں ہے۔ مقابلے میں ایس پی نے راجیہ سبھا کے سابق رکن ہریندر ملک کو میدان میں اتارا ہے، جو چودھری چرن سنگھ کا نام لے کر میدان میں اترے ہیں۔ بی ایس پی کے امیدوار نے اس سیٹ پر سہ رخی مقابلہ بنانے کی کوشش کی ہے لیکن فی الحال 2024کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیدھا مقابلہ صاف نظر آرہا ہے، 2019 میں بالیان کا مقابلہ راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے سربراہ چودھری اجیت سنگھ سے ہوا تھااور بالیان 4,000 سے کم ووٹوں کے معمولی فرق سے جیت گئے تھے اب اجیت سنگھ کے بیٹے جینت چودھری بی جے پی کے ساتھ ہیں۔ حالانکہ اس الیکشن میں انہوں نے بالیان کے لیے کوئی خاص مہم نہیں چلائی ہے، اب آر ایل ڈی این ڈی اے میں ہے، آر ایل ڈی کے سربراہ جینت نے حال ہی میں ایک بیان دیا تھا کہ و ہ چونی نہیں ہیں جو پلٹ جائیں گے اور بی جے پی میں شامل ہوں گے
آر ایل ڈی، جو 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران ایس پی اور بی ایس پی کے ساتھ اور 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ایس پی کے ساتھ اتحاد میں تھی، نے اس بار بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مظفر نگر سیٹ چاہتے تھے لیکن ایس پی نے انکار کر دیا۔ جینت نے بی جے پی کا رخ کیا، اگرچہ ایس پی مظفر نگر سیٹ آر ایل ڈی کو دینے کے لیے تیار تھی، لیکن ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کا یہ مطالبہ کہ ہریندر ملک آر ایل ڈی کے نشان پر الیکشن لڑیں، جینت چودھری کے لیے کڑوی گولی بن کر سامنے آیا۔ جس کی وجہ سے اتحاد ٹوٹ گیا۔
مجموعی طور پر مظفر نگر سیٹ پر بدل گئے حالات میں سیاسی دشمنی اپنے عروج پر ہے۔ سنجیو بالیان کو آر ایل ڈی کے زیر اثر اور راجپوت اثر والے گاؤں میں زبردست مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایک گاؤں میں تو بالیاں کی گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ راجپوت پہلے ہی پنچایت کر چکے ہیں اور بی جے پی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
بی جے پی کی بالیان کی جیت کا مطلب انتخابی جیت سے زیادہ ہوگا۔ اس سے خطے میں ان کا سیاسی غلبہ مستحکم ہو جائے گا، جو ان کی مسلسل تیسری فتح ہوگی مزید یہ کہ یہ آر ایل ڈی-بی جے پی اتحاد کی طاقت اور صلاحیت کی تصدیق کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی اگر ایس پی کے ملک جیت جاتے ہیں تو بہت سے پہلے سے قائم تصورات ٹوٹ جائیں گے۔ اس سے یہ واضح پیغام جائے گا کہ جاٹ غلبے کے لیے مشہور یہ سیٹ چودھری چرن سنگھ کے خاندان کی مدد کے بغیر حاصل کی جا سکتی ہے، جس کا جاٹ سیاست میں کافی اثر و رسوخ ہے۔
ایس پی کے ہریندر ملک کی جیت بی جے پی کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو گی، جس سے یہ ثابت ہو گا کہ چودھری خاندان جیسی بڑی علاقائی طاقت کے ساتھ اتحاد کو بھی چیلنج اور شکست دی جا سکتی ہے۔ مظفر نگر میں آنے والے لوک سبھا انتخابات کے نتائج بلاشبہ مغربی اتر پردیش کی سیاست کی مستقبل کی سمت طے کریں گے۔