اسرائیل کے اندر وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف تنقید بڑھ رہی ہے۔ ان پر غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی میں رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے غزہ جنگ کو طول دینے کا الزام لگایا جا رہا ہےبدھ کو اسرائیلی اپوزیشن لیڈر ’یائیرلپیڈ‘ نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کی گئی متعدد ٹویٹس میں کہا کہ”جب تک یہ حکومت موجود ہے، امن کا حصول ناممکن ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ امن کیسے لانا ہے کیونکہ وہ امن نہیں لانا چاہتے”۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کو "اس جنگ کو اپنی شرائط پر ختم کرنے کی ضرورت ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ یرغمالیوں کے معاہدے کو مکمل کرنا اور جنگ بندی اسرائیل کی سلامتی، اقتصادی اور سیاسی مفادات میں ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "حکومت جنگ کو ترجیح دیتی ہے کیونکہ وہ اسے چیلنجز سے نمٹنے سے آزاد کرتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ان چیلنجوں سے کیسے نمٹا جاتا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے پہلے بھی یہ کیا ہے اور ہم جان لیں گے کہ اسے دوبارہ کیسے کرنا ہے۔ بہترہے اس حکومت کو ہٹا دیا جائے اور جنگ کو ختم کرنے کا لائحہ عمل تیار کیا جائے کیونکہ یہ حکومت کی تبدیلی اور جنگ کے خاتمے کا وقت ہے”۔یائیرلپیڈ نے اسرائیلی چینل 13 پر ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ نیتن یاہو کے پاس جنگ جاری رکھنے کے لیے ہمیشہ ایک بہانہ ہوتا ہے۔ رفح کراسنگ پر فوجی کنٹرول سے لے کر اب فلاڈیلفیا کوریڈور تک تمام ایسے امور ہیں جن کی وجہ سے نیتن یاھو جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’نیتن یاھو حماس کو کمزور کرنے کی بات کرتے ہیں ملکی تاریخ میں کسی نے بھی حماس کو نیتن یاہو سے زیادہ مضبوط نہیں کیا”۔
*وزیردفاع گیلنٹ کی تنقید
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے بھی اس سے قبل نیتن یاہو کے فلاڈیلفیا کوریڈور پر کنٹرول برقرار رکھنے کے مطالبات پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تھا کہ یرغمالیوں کی جانوں کی قیمت پر اس محور کو ترجیح دینا اخلاقی رسوائی ہے”۔
یہ تنقید ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اسرائیل میں سوموار کے روز ٹریڈ یونین کی اپیل پر ملک بھرمیں ہڑتال کی گئی تھی اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے لیے کسی ڈیل پر اتفاق کریں۔دوسری طرف اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کے خلاف ہزاروں فلسطینی حامی کارکنوں نے نیویارک شہر میں بھی ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔