اسرائیل پر جوابی حملہ کے لیے لمبا وقت لگ سکتا ہے۔’ اس امر کا اظہار ایرانی پاسداران انقلاب کور کے ترجمان نے منگل کے روز کیا ہے۔ ترجمان 31 جولائی کو تہران میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کے حوالے سے اسرائیل پر ممکنہ ایرانی حملے پر بات کر رہاتھا۔
پاسداران انقلاب کور کے ترجمان علی محمد نائینی نے کہا ‘ اب وقت ہماری طرف ہے کہ ہم نے کب اسرائیل کو جواب دینا ہے۔ ہو سکتا ہے یہ جواب دینے کا وقت لمبا بھی ہو جائے۔ ‘ حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے تہران میں قتل اور بیروت میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کے اسرائیلی حملوں میں ٹارگٹڈ انداز میں قتل کیے جانے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہو چکا ہے۔
ایران اور اس کے علاقائی اتحادی عسکری گروپ حزب اللہ کے اسرائیل پر جوابی حملہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تب سے اسرائیل میں ایک خوف کی فضا کے علاوہ الرٹ کی صورت حال ہے۔ حتیٰ کہ اہم ترین اور اضافی امریکی جنگی اثاثے اور اضافی امریکی فوجی نفری بھی علاقے میں اسرائیل کے تحفظ اور ایران کو نقصان پہنچانے کے لیے آچکے ہیں۔ لیکن ایران نے اپنے اعلان کردہ جوابی حملے کو التوا میں ڈال رکھا ہے۔
ایرانی ترجمان علی محمد نائینی نے کہا ‘ ایران کا اسرائیل کو اس بار جواب ماضی کے آپریشنوں سے مختلف ہوگا۔’ خیال رہے اسی سال یکم اپریل کو ایران نے ایسی ہی ایک جوابی کارروائی کے لیے اسرائیل پر میزائل حملہ کیا تھا۔ یہ جوابی میزائل حملہ دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے بعد کیا گیا تھا۔ لیکن اسرائیل نے ان میزائلوں میں اکثر کو راستے میں روک دیا تھا۔
پاسداران کے اس مختلف جواب کے حوالے سے سوال پر کہنا تھا ‘ یہ ہمارے کمانڈر ہی جانتے ہیں کہ اب کی بار دشمن اسرائیل کو اس کے حملے کا جواب دینے کے لیے کیا سزا دینا ہو گی اور یہ سزا کس نوعیت کی ہوگی۔تاہم یہ جواب موثر ہو گا ، جلد بازی میں کی گئی کارروائی نہیں ہو گی۔’ایک سوال کے جواب میں مزید کہا ‘ ایرانی جواب جب بھی دیاجائے گا، یہ جواب نپا تلا متعین اور دوٹوک ہوگا ۔’