ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیضان نے اعلان کیا ہے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے میں مداخلت کے بارے میں ترکیہ کا سرکاری ڈکلیریشن پیش کیا جائے گا۔ ترکیہ نے یہ فیصلہ اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی پہلے سے دائر کی گئی درخواست کے ساتھ ایک فریق کے طور پر شامل ہونے کی خاطر کیا
جنوبی افریقہ نے ماہ دسمبر کے اواخر میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک درخواست دائر کی تھی تاکہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے حوالے سے بین الاقوامی عدالت انصاف کارروائی کرے۔
اس باربین الاقوامی عدالت انصاف نے اس بارے ماہ جنوری میں اسرائیل کے خلاف حکم جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی اپنی فوج کو نسل کشی سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے۔ نیز ایک ماہ کے اندر اندر عدالت انصاف میں اس سلسلے میں ایک رپورٹ جمع کرائے۔ اس ماہ کے شروع میں ترکیہ نے اس معاملے میں باقاعدہ ایک فریق کے طور پر اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کے لیے آگے آنے کا فیصلہ کیا تھا۔
واضح رہے سات اکتوبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونےوالی اسرائیلی جنگ کے دوران اب تک 35091 فلسطینی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک کیے جا چکے ہیں اور 78 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے فلسطینیون میں زیادہ تر فلسطینی خواتین اور فلسطینی بچے شامل ہیِ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد کل ہلاکتوں کا دو تہائی ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کی اس جنگ میں منظم انداز میں فلسطینیوں کے قتل عام کا اہتما م کیا ہے اور ہسپتالوں ، مسجدوں اور تعلیمی ادارون تک کو منظم طریقے سے نشنہ بنا کر بمباری سے تباہ کیا ہے۔ نیز شہری انفراسٹرکچر کو تباہ کیا ہے اور فوجی محاصرے کے ذریعے تباہ شدہ غزہ میں انسانی ساختی قحط پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
ادھر ترکیہ کی وزارت خارجہ کے ایک زمہ دار کا کہنا ہے کہ ابھی ترکیہ نے اس سلسلے ،میں باضابطہ طور پر بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اپنے فریق بننے کی درخواست داخل نہیں کی ہے۔