نئی دہلی، حال ہی میں ہوئی بلڈوزر کارروائیوں میں جن لوگوں کے گھر گرائے گئے تھے، ان میں سے دو افراد کے معاملے میں اے پی سی آر (ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس) نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ یہ کیسز اُدے پور اور مدھیہ پردیش کے جَورا سے متعلق ہیں۔اُدے پور میں راشد خان کے گھر کو بلڈوزر سے گرا دیا گیا تھا۔ راشد خان کے کرایہ دار کے بیٹے پر لگے الزامات کی وجہ سے انتظامیہ نے یہ کارروائی کی تھی، جس کے نتیجے میں بغیر کسی قانونی عمل کے راشد خان کا مکان گرا دیا گیا۔
مدھیہ پردیش کے جَورا میں محمد حسین کے والد کے گھر کا ایک حصہ ان کے بیٹے کے خلاف الزامات کی بنیاد پر توڑ دیا گیا۔ یہ کارروائی بھی بغیر مناسب قانونی عمل کے کی گئی تھی۔ان کیسز کی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے راجستھان اور مدھیہ پردیش کی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگلی سماعت میں پورے ملک میں اس طرح کی بلڈوزر کارروائی کو روکنے کے لیے ہدایات تیار کرنے پر غور کیا جائے گا۔
اس معاملے میں اے پی سی آر نے محمد حسین اور راشد خان کے ذریعے Intervention Application داخل کی تھی۔ اسے 2022 کے جہاں گیر پوری میں ہوئی بلڈوزر کارروائی کے معاملے میں پہلے سے دائر جمعیت علماء ہند اور برندا کرات کی عوامی مفاد کی درخواست (PIL) کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔
اے پی سی آر کی طرف سے سینئر وکیل چندر اُدے سنگھ , AOR فوزیہ شکیل, AOR اجوا سنگھ اور وقیل ایم حذیفہ نے کورٹ میں پیروی کی۔ انہوں نے حال ہی میں اتر پردیش نیم پلیٹ والے معاملے میں بھی پیروی کی تھی۔ اس معاملے میں جمعیتہ کی جانب سے سینئر وکیل دشینت دوے نے بحث کی، جبکہ اے پی سی آر کی جانب سے چندر اُدے سنگھ نے عدالت کے سامنے اپنی دلیلیں رکھیں۔ اے پی سی آر کے نیشنل کوآرڈینیٹر ایڈووکیٹ ایم حذیفہ بھی اس کیس میں وکیل ہیں۔
اے پی سی آر کے وکلاء نے مطالبہ کیا کہ ایسی گائیڈ لائن بنائی جائے جس سے بلڈوزر کارروائی مناسب قانونی عمل کے تحت ہی ہو، نہ کہ انتظامیہ کو کسی کے بھی گھر کو گرا دینے کی کھلی چھوٹ ملے۔ سپریم کورٹ نے اس مطالبے کو مانتے ہوئے 17 ستمبر کو گائیڈ لائن کی ایڈوائزری داخل کرنے کا حکم دیا ہے، جسے اے پی سی آر مضبوطی سے تیار کر کے سپریم کورٹ میں پیش کرے گا۔
جمعیت علماء ہند اور برندا کرات نے 2022 میں ایک عوامی مفاد کی درخواست (PIL) دائر کی تھی، جو اب اس کیس کے ساتھ ضم ہو چکی ہے۔ 2022 کے اس کیس میں اب اور مضبوطی گئی ہی جب اے پی سی آر نے پیحلی مرتباه دو متاثرین کو عدالت کے دروازے پر لا کر کھڑا کر دیا۔ بلڈوزر کارروائی کے معاملے میں یہ پہلی بار ہے کہ براہ راست متاثرہ فریق سپریم کورٹ پہنچا ہے، جس سے کیس میں اور مضبوطی آئی ہے۔
امید کی جا رہی ہے کہ 17 ستمبر کو اس معاملے میں سپریم کورٹ سے کوئی مثبت خبر آئے گی، جو اس طرح کی کارروائیوں کے خلاف ایک مثال قائم کرے گی۔
یہ معاملہ نہ صرف متاثرہ لوگوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے اہم ہے، بلکہ یہ پورے ملک میں قانونی عمل کی سختی سے پیروی کو یقینی بنانے کے لیے بھی ایک اہم قدم ہے۔ سپریم کورٹ کی اس پہل سے امید ہے کہ بلڈوزر کارروائی جیسی بے قابو کارروائیوں پر روک لگے گی اور ایک مضبوط گائیڈ لائن بنے گی۔