راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایک بار پھر ہندو سماج کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا اتحاد ہی ہندوؤں کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو سماج اور بھارت ایک دوسرے سے گہرے جڑے ہوئے ہیں اور جب ہندو سماج مضبوط ہوگا تب ہی بھارت بھی شان و شوکت حاصل کرے گا۔
آر ایس ایس کے ترجمان ‘آرگنائزر ویکلی’ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بھاگوت نے پڑوسی ممالک میں ہندوؤں کے خلاف مظالم اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا، ‘جب تک ہندو سماج خود مضبوط نہیں ہو جاتا، دنیا میں کوئی ان کی فکر نہیں کرے گا۔’انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت کے ہندو مضبوط ہوں گے تو پوری دنیا ہندو سماج کا وقار بھی ہندوستان کے لیے فخر کا باعث بنے گا۔ صرف ایک طاقت ور ہندو سماج ہی ان لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کی مثال پیش کر سکتا ہے جو آج خود کو ہندو نہیں مانتے، حالانکہ ایک زمانے میں وہ بھی ہندو تھے۔ اگر ہندوستان کا ہندو سماج مضبوط ہو جائے گا تو قدرتی طور پر پوری دنیا کے ہندوؤں کو بھی طاقت ملے گی۔ یہ کام جاری ہے، لیکن ابھی مکمل نہیں ہوا۔ آہستہ آہستہ لیکن یقینی طور پر یہ صورتحال ترقی کر رہی ہے۔
•••ہندو سماج کی اندرونی طاقت بڑھ رہی ہے۔
انھوں نے کہا، ‘بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہونے والے مظالم کے خلاف اس بار جو غصہ سامنے آیا ہے وہ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ اب وہاں کے ہندو خود کہہ رہے ہیں – ‘ہم بھاگیں گے نہیں، اپنے حقوق کے لیے لڑیں گے۔’انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندو سماج کی اندرونی طاقت بڑھ رہی ہے، اور تنظیم کی توسیع سے اس طاقت کو مزید وسعت ملے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ‘ہمیں اس وقت تک لڑائی جاری رکھنی ہے جب تک یہ مقصد حاصل نہیں ہو جاتا۔’
•••’ہندو قوم کی ہمہ جہت ترقی کے لیے کام کریں گے’
بھاگوت نے یہ بھی واضح کیا کہ سنگھ دنیا بھر میں موجود ہندوؤں کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا، لیکن بین الاقوامی قوانین کی پیروی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنگھ کے رضاکار یہ حلف لیتے ہیں کہ وہ مذہب، ثقافت اور سماج کی حفاظت کرتے ہوئے ہندو قوم کی ہمہ جہت ترقی کے لیے کام کریں گے۔