سری لنکا کے نئے صدر انورا کمارا دسانائیکے نے کہا ہے کہ ان کا ملک چین اور بھارت کے درمیان پسنا نہیں چاہتا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی ملک کے ساتھ یا اس کے خلاف کام نہیں کریں گے بلکہ توازن برقرار رکھیں گے۔ اس تناظر میں انہوں نے اپنی خارجہ پالیسی پر جرات مندانہ موقف کا عندیہ دیا ہے۔
انورا کمارا دسانائیکے نے مونوکل میگزین کے ساتھ اپنے انٹرویو میں زور دیا کہ ان کی قیادت میں ملک دشمنیوں میں پھنسنے سے بچاجائے گا۔ کسی بھی پاور گروپ کے ساتھ صف بندی کرنے کے بجائے، نیشنل پیپلز پاور حکومت سری لنکا کے دو قریبی ہمسایہ ممالک چین اور بھارت دونوں کے ساتھ متوازن تعلقات استوار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ سری لنکا کے بائیں بازو کے رہنما نے پیر کو صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔ انہوں نے ملک میں تبدیلی کا وعدہ کیا ہے۔ ملک سات دہائیوں سے زائد عرصے میں اپنے بدترین معاشی بحران سے نکل رہا ہے۔ دسانائیکے کو اتوار کی رات دیر گئے نئے صدر کا اعلان کر دیا گیا۔ وہ رانیل وکرما سنگھے کی جگہ لیں گے جنہیں پارلیمنٹ نے صدر گوتابایا راجا پاکسے کی بقیہ مدت پوری کرنے کے لیے مقرر کیا تھا۔
سری لنکا کے قریبی پڑوسیوں ہندوستان، پاکستان اور مالدیپ کے ساتھ ساتھ چین نے بھی دسانائیکے کو ان کی جیت پر مبارکباد دی۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کو کہا، "چین کو امید ہے کہ سری لنکا اپنے قومی استحکام اور ترقی کو برقرار رکھے گا اور ہموار اقتصادی اور سماجی ترقی حاصل کرے گا۔”
صدر نے واضح کیا کہ سری لنکا عالمی سپر پاورز کے درمیان طاقت کی کشمکش میں شریک نہیں بنے گا بلکہ اس کی بجائے باہمی طور پر فائدہ مند سفارتی شراکت داری پر توجہ مرکوز کرے گا۔