نئ دہلی: (آرکے بیورو)
مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کے جمعیۃ میں اتحاد سے متعلق حالیہ بیان پر دوسری جمعیت کے صدرمولانا محمود مدنی کی طرف سے وضاحتی بیان کے بعد لگتا ہے اب بظاہر انضمام کے راستے بند ہو گیے ہیں-
محمود مدنی نے اخباری بیان میں کہا کہ “ہماری طرف سے معذرت کا جو حوالہ دیا گیا ہے اس سے یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ ہم نے مصالحت کے سلسلہ کو یک طرفہ منقطع کردیا ہے۔یہ تاثر درست نہیں ہے۔ ہمارا موقف ہمیشہ سے ایک ہی رہا ہے کہ ہمارا اختلاف شخصی اور ذاتی مصلحت یامفاد پر مبنی نہیں ہے، ہمارے نزدیک شخص سے زیادہ اہمیت جماعت کی بالادستی اور شخصیت پر اجتماعیت کی فوقیت ہے۔اتحاد او رانضمام کی خاطر جماعت کے وقار کوقربان نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی جمعیۃ کے لیے قربانی دینے والے سرگرم کارکنوں کی خدمات کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔اس کے بغیر اتحاد اور انضمام کی کوئی صورت مفید اور کارآمد نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے آگے کہا کہ “اپنے اسی موقف کے تناظر میں ہم نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ ہم حضرت والا کومتحدہ جمعیۃ کا مکمل با اختیار صدر تسلیم کرنے پرآمادہ ہیں، اس لئے آپ کو اپنی قائم کردہ جمعیۃ کو تحلیل کرکے متحدہ جمعیۃ کی باگ ڈور بحیثیت مکمل با اختیار صدر سنبھالنی چاہیے ،لیکن ہماری یہ تجویز قابل قبول نہیں سمجھی گئی اور نہ ہی ہمارے اس موقف کو تسلیم کیا گیا کہ جماعت کی مجالس عاملہ اور منتظمہ اور اس کے دستور کی بالا دستی کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مجلس عاملہ ومنتظمہ کے اجتماعی فیصلے شخصی رائے پر فوقیت رکھتے ہیں ، حضرت والا کو مکمل با اختیار صدر تسلیم کرنے کی بات صرف زبانی نہیں تھی بلکہ ہم نے عملًا اپنی مجلس عاملہ اور صوبائی صدور اور نظماء سے استعفیٰ لے کر جمعیۃ میں اتحاد کے لئے اقدام کیا۔
چوں کہ جانبین کا مندرجہ بالا موقف پر اتفاق نہیں ہوسکا، اس لئے ہم نے جماعت کو تعطل اور تذبذب سے بچانے کی خاطر اپنے مکتوب مورخہ 4جنوری 2023 کے ذریعہ اپنے موقف اور صحیح صورت حال سے حضرت والا کو مطلع کردیا۔ ذیل میں منقول اس مکتوب کے مطالعہ سے یہ بات صاف واضح ہوجاتی ہے کہ ہماری طرف سے یک طرفہ مصالحت کے سلسلے کو منقطع کرنے کا تاثر حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔”
اسی کے ساتھ محمود مدنی نے وہ خط بھی جاری کردیا جس کو ارشد مدنی نے معذرت نامہ بتایا تھا-