امریکہ کے وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے غزہ میں امریکی تجویز پر جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ انتونی بلنکن کے مطابق اب بات حماس پر آ گئی ہے کہ آیا وہ اس تجویز سے متفق ہیں یا نہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کی تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی ہے جسے نتن یاہو نے ایک مثبت ملاقات کہا ہے۔ ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نتن یاہو نے امریکی پلان پر عملدرآمد پر یقین دہانی کرائی ہے جس کے تحت حماس کی حراست میں مغویوں کو رہا کیا جانا بھی شامل ہے۔انتونی بلنکن نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ یہ جنگ بندی کا آخری موقع ہو سکتا ہے۔ امریکہ کو یہ امید ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان یہ معاہدہ طے پا جائے گا۔ امریکی حکام کو یہ امید ہے کہ یہ معاہدہ آئندہ ہفتے تک ہو جائے گا تاہم اس طرح کی امید اسرائیل یا حماس کی طرف سے سامنے نہیں آئی ہے۔
اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر ہٹ دھرمی اور جارحیت کے الزامات عائد کرتے آئے ہیں۔تل ابیب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے اور مغویوں کی رہائی کی طرف تیزی سے بڑھنے سے متعلق بات کی۔
انھوں نے کہا کہ ہم ہار نہیں مان رہے ہیں۔ جنگ بندی معاہدے میں مزید تاخیر کا مطلب ہے کہ مزید مغوی مر سکتے ہیں اور ایسے کسی معاہدے میں رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
اکتوبر میں حماس اور اسرائیل کی جنگ چھڑنے کے بعد یہ انتونی بلنکن کا اسرائیل اور مشرق وسطیٰ کا نواں دورہ ہے۔ وہ اپنے اس دوسرے کے اگلے مرحلے پر جنگ بندی معاہدے پر پیشرفت اور اسے یقینی بنانے کی کوشش کے سلسلے میں اب مصر اور دوحہ جائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی وزیر خارجہ کو بتایا کہ وہ اس ہفتے میں قاہرہ میں جاری مصری، قطری اور امریکی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں اپنی ٹیم بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ مئی کے اواخر میں امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک منصوبہ تجویز کیا تھا۔
*پہلا مرحلہ چھ ہفتے پر محیط ہے اور اس میں جنگ بندی، غزہ کے آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا، قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی پٹی میں شہریوں کی اپنے گھروں کو واپسی شامل ہے۔
*دوسرے مرحلے میں فوجیوں سمیت حماس کی قید میں تمام زندہ لوگوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلا شامل ہوگا اور اگر فریقین اپنے وعدے پورے کرتے ہیں تو عارضی جنگ بندی دشمنی کا مستقل خاتمہ بن جائے گی۔
*تیسرے مرحلے میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی لاشوں کی واپسی بھی شامل ہو گی۔