نئی دہلی: اردو سائن بورڈ کو ہٹانے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر ہوئی تھی، جس پر ججوں نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے سوال تک کر دیا کہ اردو زبان سے کیا مسئلہ ہے۔ دراصل’ بلدیہ پاتور (اکولہ ڈسٹرکٹ’ مہاراشٹرا) کے اردو سائن بورڈ کو ہٹانے کی مانگ کی گئی تھی۔ بلدیہ کا نام مراٹھی کے ساتھ اردو میں بھی لکھا ہوا ہے۔درخواست پر جسٹس سدھانسو دھولیا اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ سماعت کر رہی تھی۔ انہوں نے درخواست گزار کو بتایا کہ بھارتی آئین کی 8ویں فہرست میں اردو بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ اردو کے استعمال سے مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے مہاراشٹرا حکومت کو اس حوالے سے اپنا موقف واضح کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس معاملے پر مزید سماعت 9 ستمبر کو ہوگی۔بار اینڈ بنچ کے مطابق، کورٹ نے کہاہے کہ آپ کو اردو سے کیا مسئلہ ہے؟ آپ کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ 8ویں شیڈول کی ایک زبان ہے۔ ادارہ اسے پورے ریاست پر لاگو نہیں کر سکتا، بلکہ صرف اس علاقے میں کر سکتا ہے جہاں ایک خاص زبان ہی سمجھی جاتی ہو۔ بنچ بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ کی طرف سے 10 اپریل کو جاری حکم کے خلاف دائر اپیل پر سماعت کر رہی تھی۔رپورٹ کے مطابق، تب ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اداروں میں ریاستی زبان کے ساتھ کسی بھی زبان میں سائن بورڈ لگانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اطلاع کے مطابق درخواست گزار نے سائن بورڈ ہٹانے کے لیے اکولہ ضلع مراٹھی زبان کمیٹی کے صدر کو ہدایت جاری کرنے کے لیے عدالت کا رخ کیا تھا۔ ہائی کورٹ کو یہ بتایا گیا تھا کہ مہاراشٹرا لوکل اتھارٹیز (آفیشل لینگویج) ایکٹ، 2022 کے تحت شہری اتھارٹیز کے سائن بورڈ پر مراٹھی کے علاوہ دیگر زبانوں کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔