‘نیویارک ٹائمز’ نے انٹیلی جنس رپورٹس کا جائزہ لینے والے حکام کے حوالے سے منگل کو رپورٹ کیا کہ اگر امریکہ تہران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں شامل ہوتا ہے تو ایران نے مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر حملہ کرنے کے لیے میزائل اور دیگر سامان تیار کر لیا ہے۔ یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے قتل کے امکان کا حوالہ دیتے ہوئے ایران سے ‘مکمل ہتھیار ڈالنے’ کے مطالبے کے بعد سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ نام نہاد "سپریم لیڈر” کہاں چھپے ہویے ہیں۔ وہ ایک آسان ہدف ہے، لیکن وہ وہاں محفوظ ہیں- ہم ان کو باہر نہیں نکالیں گے کم از کم ابھی کے لیے نہیں۔ لیکن ہم نہیں چاہتے کہ شہریوں یا امریکی فوجیوں پر میزائل داغے جائیں۔ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ اس معاملے پر آپ کی توجہ کا شکریہ! واضح رہے ٹٹرمپ نے منگل کو ٹروتھ سوشل پریہ دھمکی آمیز بیان لکھا تھا۔ اگرچہ واشنگٹن نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ آیا وہ اسرائیل کے ساتھ ایران کے خلاف جنگ میں شامل ہو گا، تہران کے مبینہ منصوبوں کا انکشاف ہوا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ امریکہ نے تقریباً تین درجن ایندھن بھرنے والے طیارے یورپ بھیجے ہیں جو امریکی اڈوں کی حفاظت کرنے والے لڑاکا طیاروں کی مدد کے لیے یا ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔
ایک اہلکار نے NYT کو بتایا کہ اگر امریکہ اسرائیل میں شامل ہو جاتا ہے اور ایرانی جوہری تنصیب فروڈو پر حملہ کرتا ہے تو حوثی ملیشیا ‘تقریباً یقینی طور پر بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو حملہ کرنا شروع کر دے گا’۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اپنے تمام فوجیوں کو فوجی اڈوں پر ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ ان میں متحدہ عرب امارات، اردن اور سعودی عرب کے فوجی شامل ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے 40,000 سے زیادہ فوجی تعینات ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ہمارے دشمنوں کو جان لینا چاہیے کہ وہ ہم پر فوجی حملوں سے کسی حل تک نہیں پہنچ سکتے اور ایرانی عوام پر اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتے۔ source): Hindustan times)