موجودہ صدر جو بائیڈن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اور امریکہ میں عرب اور مسلم کمیونٹی کے ایک وسیع طبقے کی طرف سے ڈیموکریٹس پر تنقید کے باوجود ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے تصدیق کی ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل کو معطل نہیں کریں گی۔
غزہ کی پٹی میں 10 ماہ کی خونریز جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 45 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اتنی بڑی خون ریزی کے باوجود کملا ہیرس نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس سوال کا جواب "نہیں” میں دیا کہ آیا وہ صدارتی انتخابات جیتنے کی صورت میں تل ابیب کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی معطل کر دیں گی۔
سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار نے امیدوار بننے کے بعد پہلی مرتبہ سات اکتوبر کے حملے پر حماس کی شدید مذمت کی ہے۔ تاہم اسرائیل کی حمایت کے ساتھ ہی کملا ہیرس نے تسلیم کیا کہ اس لڑائی میں کئی بے گناہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔ انہوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اسرائیل کے لیے اپنی حمایت کی تجدید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ اور قیدیوں کی رہائی ضروری ہے۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
اسرائیل کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی کو بھی کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مختلف محکموں میں کئی ملازمین نے احتجاج کرتے ہوئے استعفے بھی دئیے ہیں۔ واضح رہے امریکہ میں رائے عامہ کے تازہ ترین سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کو ریپبلکن امیدوار کی 41 فیصد کے مقابلے میں 45 فیصد حمایت حاصل ہوئی۔ 5 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل کملا ہیرس نے ووٹروں میں نیا جوش و خروش پھیلا دیا ہے