اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک جائزے میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 345,000 غزہ کے باشندوں کو اس موسم سرما میں امداد کی ترسیل میں کمی کے بعد "تباہ کن” بھوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔ رپورٹ میں پوری پٹی میں قحط کے خطرے کا انتباہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ یہ تعداد ان ایک لاکھ 33 ہزار لوگوں کے مقابلے میں ہے جو اس وقت بھی تباہ کن غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
انٹیگریٹڈ پروویژنل کلاسیفیکیشن فار فوڈ سیکیورٹی (آئی پی سی) کی رپورٹ میں کہا گیا کہ موسم گرما کے دوران انسانی امداد میں اضافے سے غزہ کے لوگوں کی تکالیف میں کچھ کمی آئی لیکن ستمبر میں تجارتی اور انسانی امداد کی ایک چھوٹی مقدار غزہ میں داخل ہوئی۔ نومبر 2024 اور اپریل 2025 کے درمیان تباہ کن غذائی عدم تحفظ کا سامنے کرنے والے افراد کی تعداد 3 لاکھ 45 ہزار افراد تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔ یہ آبادی کا 16 فیصد حصہ ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امداد کی ترسیل میں حالیہ بڑی کمی آنے والے مہینوں میں خاندانوں کی خود کو کھانا کھلانے اور بنیادی اشیا اور خدمات تک رسائی کی صلاحیت کو نمایاں طور پر محدود کر دے گی۔ یہ اس وقت تک رہے گا جب تک صورت حال میں تبدیلی نہ آجائے۔
امریکہ نے منگل کے روز اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ اسرائیل کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی فوجی امداد کا کچھ حصہ اس صورت میں منجمد کر سکتا ہے اگر غزہ کی پٹی کو 30 دنوں کے اندر امداد کی فراہمی میں بہتری نہیں آئی۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ پٹی میں قحط کا خطرہ ہے۔ فوڈ سیکیورٹی کی مربوط عبوری درجہ بندی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر 2024 اور اپریل 2025 کے درمیان قحط کا خطرہ موجود ہے۔
ایک اندازے کے مطابق نومبر اور اپریل کے درمیان چھ ماہ سے چار سال کی عمر کے بچوں میں شدید غذائی قلت کے تقریباً 60,000 کیسز ریکارڈ کیے جائیں گے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بیتھ بیچڈول نے کہا ہے کہ ہمیں شدید بھوک اور غذائیت کی کمی کو کم کرنے کے لیے فوری طور پر کام کرنا چاہیے۔