اب بدایوں کی جامع مسجد بمقابلہ نیل کنٹھ مہادیو مندر کا معاملہ بھی سامنے آگیا ہے ،ہر بڑی مسجد میں کسی نہ کسی بھگوان کے ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے سنبھل کی جامع مسجد اور اجمیر شریف کی درگاہ ہر دعوے کے بعد بدایوں کی تاریخی جامع مسجد معاملہ کی بھی سماعت ہوئی ۔ مقدمہ سول جج سینئر ڈیویژن فاسٹ ٹریک کورٹ میں چل رہا ہے۔ ہفتہ کو جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے عدالت میں اپنا موقف پیش کرنے کے بعد بحث ہوئی۔ بحث مکمل نہ ہونے پر 3 دسمبر کی تاریخ دی گئی ہے۔ 2022 میں، ہندو مہاسبھا نےایک مقدمہ دائر کیا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ جامع مسجد میں نیل کنٹھ مہادیو مندر ہے۔عدالت میں جامع مسجد اسلامیہ کمیٹی کی جانب سے اپنا کیس پیش کرنے والے ایڈووکیٹ انور عالم نے کہا کہ آج ہم نے عدالت میں دلائل دیئے۔ ہم نے یہ موقف پیش کیا ہے کہ جامع مسجد میں مندر کا کوئی وجود نہیں ہے کیونکہ پہلے تو ہندو مہاسبھا کو مقدمہ دائر کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ساتھ ہی ان کا دعویٰ ہے کہ مندر کو گرا کر مسجد بنائی گئی ہے۔ مسجد ساڑھے آٹھ سو سال پرانی ہے، ظاہر ہے وہاں کوئی مندر موجود نہیں۔
••پوجا کی اجازت مانگی گئی۔
ہندو مہاسبھا کے وکیل وویک ریندر نے کہا کہ ہم نے نیل کنٹھ مہادیو مندر میں پوجا کی اجازت کے لیے عرضی دائر کی ہے۔ یہ بحث جاری ہے کہ آیا یہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں۔ حکومتی وکیل کے دلائل مکمل ہو گئے۔ آج مسلم فریق نے بحث کی ہے۔ ان کی بحث مکمل نہیں ہوئی۔ اگلی تاریخ 3 دسمبر ہے۔ اس کی بحث ختم ہونے کے بعد ہم تفصیلی جواب دیں گے۔