"ڈاکٹر منظورعالم کی شخصیت ایک تحریک ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گی” وزیراعظم ملیشیا انور ابراہیم کا خراج تحسین
نئی دہلی : "ڈاکٹر منظورعالم کی شخصیت ایک تحریک ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گی اور ان کی حیات و خدمات پر لکھی گئی کتاب آئندہ بھی ہر نئی نسل کے لئے مشعل راہ ہوگی ان خیالات کا اظہار بدھ کو انسٹیٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کے بانی ڈاکٹر منظور عالم کی حیات و خدمات پر مبنی کتاب کی رسم اجرا کے موقع پر ملیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر انور ابراہیم نے اپنے پیغام میں کیا. انہوں نے کہا ہے کہ ڈاکٹر منظور عالم سے میرے تعلقات چالیس سال سے زائد عرصے پر محیط ہیں اور میں نے ان میں ایک مخلص دوست اور ایک دور اندیش رہنما پایا ہے جبکہ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک ٹھاٹس(IIIT)امریکہ کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر عمر حسن کسولے نے کہا کہ علم کو تبدیلی کا محرک بنانا ڈاکٹر منظور عالم کا گرانقدر کارنامہ ہے، جس کا نمونہ صحابی رسول حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی میں ہے. انہوں نے کہا کہ مصعب بن عمیر ایک خوشحال خاندان سے تعلق رکھتے تھے لیکن انہوں نے رسول اللہ کے حکم پر اہل مدینہ کی تعلیم و تربیت کے مکہ سے ہجرت کیا اور ان میں علم کی روشنی پھیلائی. انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منظور عالم سعودی عرب میں اعلی عہدے پر برسرخدمت تھے لیکن انہوں نے ہندوستان میں اپنے ہم وطنوں کی پسماندگی اور محرومیوں کو دور کرنے کے لئے علم و تحقیق کے ایک ایسا ادارہ قائم کیا جس نے دینا کے دوسرے حصوں کے لوگوں کو بھی روشنی دکھائی. وہ یہاں کانسٹی ٹیوشن کلب کے ڈپٹی اسپیکر ہال میں معروف صحافی اے یو آصف کی کتاب ” ڈاکٹر محمدمنظورعالم :امپاورنگ دی مارجنلائزڈ” کی رسم اجرا کی تقریب سے خطاب کررہے تھے. اس سے قبل سابق مرکزی وزیر اور انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سلمان خورشید اور دیگر معززین کے ہاتھوں سے ڈاکٹر منظور عالم کی موجودگی میں کتاب کی رسم اجرا ادا کی گئی. اس موقع پر سلمان خورشید نے کہا کہ ڈاکٹر منظور عالم کی شخصیت ہم سب کے لئے روشنی کا ایک مینار ہے، انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹدیز ان کا وہ کارنامہ ہے جس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی. جبکہ پروفیسر امیتابھ کنڈو نے سچر کمیٹی کی رپورٹ اور اس سے قبل و بعد کی یادوں کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عالم ایک کمیونٹی کے لئے فکرمند نہیں تھے، وہ ہمیشہ ملک و قوم کے مفادات میں بے چین رہے ہیں جبکہ چانکیہ لا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فیضان مصطفی نے کہا کہ حیرانی ہوتی ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے مشکل سے قسم کے دانشوروں کو ایک جگہ کیسے بٹھایا. انہوں نے کہا کہ آئی او ایس نے نالج کریشن کا جو کام کیا وہ اپنی مثال آپ ہے، انہوں نے کہا کہ آئی او ایس کو ایک ریسرچ یونیورسٹی ہونا چاہئے. اس موقع پر آئی آئی سی او کویت کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ معتوق آل معتوق نے کہا کہ ڈاکٹر منظور عالم شعور و دانش کی آواز کا نام ہے. جبکہ سابق الیکشن کمشنر آف انڈیا اور مشہور مصنف و تجزیہ نگار ڈاکٹر ایس وائی قریشی نے کہا کہ ہندوستان میں معیاری تحقیق کی بہت کمی رہی ہے اور ڈاکٹر صاحب اس کام کے محرک اول ہیں. انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کی اشاعتیں اپنے مسائل کو ٹھوس دلائل کے ساتھ پیش کرنے میں کام آئیں اور آئندہ بھی آئیں گی.


پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ ڈاکٹر منظور عالم نے تھنک ٹینک کے تصور کو عملی طور پر پیش کیا اور مشہور صحافی و سماجی کار کن جان دیال نے کتاب کے مصنف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو کام انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کے ذریعے ڈاکٹر عالم نے کیا ہے، وہ دوسرے محروم طبقات کو بھی کرنا چاہئے، ڈاکٹر صاحب کی شخصیت ہمارے لئے قابل تقلید ہے. اسی طرح مشہور یوگ گرو شری شری روی شنکر نے کہا کہ ڈاکٹر عالم نے ہمیشہ سماج میں تقسیم اور دوریوں کو پاٹنے کی جدوجہد کی، ان کی سوانح حیات ہمارے لئے مشعل راہ ہے. انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہم مزید کسی ٹوٹ پھوٹ اور تقسیم کے متحمل نہیں ہوسکتے جبکہ سابق رکن پارلیمنٹ اور بنگلہ روزنامہ القلم کے چیف ایڈیٹر احمد حسن عمران نے ڈاکٹر منظور عالم سے اپنے دیرینہ تعلقات اور ذاتی تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی شخصیت کا کا کرشمہ ہے کہ جو ان سے ملتا، ان کا دوست اور ان کا گرویدہ ہوجاتا ہے. ایک اور سابق رکن پارلیمنٹ اور صحافی م افضل نے کہا کہ ڈاکٹر منظور عالم ایک شخص نہیں ادارہ ہیں. انہوں نے ان کام کی تشہیر کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اردو کی صحافت نے یہ کام ٹھیک سے نہیں کیا. جبکہ سری لنکا کے مشہور دانشور ڈاکٹر اے جے ایم ظہیر نے کہا کہ ڈاکٹر منظور عالم کی رہنمائی نے سماجی اور علمی کاموں میں ان کی بڑی مدد کی ہے اور سری لنکا میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک تھاٹس کے قیام میں ڈاکٹر صاحب کا کلیدی کردار ہے.
تقریب کا افتتاح ڈاکٹر نکہت حسین ندوی کی تلاوت و ترجمہ آیات قرآن کریم سے ہوا، استقبالیہ کلمات ڈاکٹر زیڈ ایم خان نے پیش کئے جبکہ خطبہ صدارت آئی او آیس کے چیئرمین پروفیسر محمد افصل وانی نے پیش کیا. انہوں کہا کہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز ایک تحریک ہے، سچ کو سچ کی طرح دیکھنے دکھا نے کی تحریک. انہوں نے کہا کہ صرف آئی او ایس ہی نہیں، فقہ اکیڈمی آف انڈیا اور آل انڈیا ملی کونسل بھی ان کے ذہن کی پیداوار ہے. شکریہ کی تحریک آئی او ایس کی وائس چیئر پرسن پروفیسرحسینہ حاشیہ نے پیش کیا.،تقریب میں سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی،جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر انجینئیر محمد سلیم اور صاحب کتاب اے یو آصف وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ـسب اہم بات یہ ہے کہ بیماری اور ضعف کے باوجود ڈاکٹر منظور عالم ہمت واستقامت کے ساتھ اخیر تک پروگرام میں موجود رہے ،ائی او آئس کے جواں سال سکریٹری جنرل محمد عالم اور ان کی ٹیم، نیز کتاب کے پبلشر محمد ابراہیم نے بحسن و خوبی پروگرام کو ترتیب دیا ـ کتاب کے اجرا کی تقریب میں کم و بیش سماج کے ہر طبقہ کی ممتاز اور سرکردہ شخصیات نے شرکت کی







