امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے واشنگٹن کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ جمعے کی شام امریکی ٹی وی چینل "فوکس نیوز” کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہتے، لیکن انھوں نے یہ بات دہرائی کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے تہران کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو وہ ایران کے لیے نہایت مفید ہو گا۔اسی روز، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا کہ تہران کو امریکہ کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جوہری معاہدے کے بارے میں کوئی تحریری تجویز موصول نہیں ہوئی۔ عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر کہا کہ ایران کو نہ براہ راست اور نہ بالواسطہ کسی قسم کی کوئی تحریری تجویز ملی ہےانھوں نے مزید کہا کہ "جو پیغامات ہم تک پہنچ رہے ہیں، اور دنیا تک پہنچ رہے ہیں، وہ اب بھی الجھاؤ اور تضاد کا شکار ہیں۔ اس کے باوجود ایران اپنے موقف میں پُرعزم اور واضح ہے … یعنی ہمارے حقوق کا احترام کریں، اپنی پابندیاں ہٹائیں، ہم معاہدے تک پہنچ جائیں گے”۔
عراقچی نے زور دے کر کہا کہ "ایران کسی بھی صورت اپنے اس جائز اور حاصل شدہ حق سے دست بردار نہیں ہوگا کہ وہ پر امن مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی کرے۔ یہ حق جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت تمام رکن ممالک کو حاصل ہے”۔ انھوں نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا "ہم ہمیشہ باہمی احترام پر مبنی مکالمے کا خیر مقدم کرتے ہیں، اور ہر قسم کے دباؤ یا مسلط کردہ شرائط کو مسترد کرتے ہیں”۔۔اس سے قبل امریکی صدر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو امریکی تجویز موصول ہو چکی ہے اور وہ جانتے ہیں کہ انھیں جلد فیصلہ کرنا ہو گا، ورنہ سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ یہ بات انھوں نے متحدہ عرب امارات سے روانگی کے بعد صدارتی طیارے میں کہی۔