اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے آج جمعرات کو اعلان کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حماس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔
رد عمل میں حماس نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی دھڑوں کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے۔ حماس کے ترجمان جہاد طہ نے کہا کہ تحریک تجاویز کو مثبت اور لچکدار روح کے ساتھ دیکھ رہی ہے تاکہ ہمارے عوام کے مفادات اور قومی اور انسانی مسائل کو پورا کیا جا سکے اور جنگ کا خاتمہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کے ساتھ معاہدے کے بارے میں مشاورت کر رہے ہیں تاکہ ایک متحد فلسطینی موقف تشکیل دیا جا سکے۔ اس کے علاوہ جنگ کو روکنے اور قابض قوت کو بغیر کسی چال بازی اور تاخیر کے طے شدہ معاہدے کی پابندی کرنے پر مجبور کرنے کے لیے علاقائی ملاقاتوں اور رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔
20 اسرائیلی یرغمالی زندہ
نیتن یاہو نے جمعرات کو غزہ میں "تمام یرغمالیوں کی واپسی” کا عہد کیا۔ یہ بات انہوں نے اس بستی کے اپنے پہلے معائنے کے دورے کے دوران کہی جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں سب سے زیادہ افراد کو اغوا کیا گیا تھا۔ کبوٹز ’’ نیر اوز ‘‘ سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ میں اپنے تمام یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہوں۔ ان میں سے ابھی بھی 20 زندہ ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو ہلاک ہو چکے ہیں اور ہم ان سب کو واپس لائیں گےانہوں نے اسرائیلی چینل 11 کے ذریعے نشر ہونے والے بیانات میں یہ بھی کہا کہ ہم نے معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے اور حماس کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔ چینل نے بتایا کہ اندازوں کے مطابق حماس چند گھنٹوں میں اپنا ردعمل پیش کرے گی
معاہدے کی تفصیلات
اخبار "یدیعوت احرونوت” نے بھی کہا ہے کہ اس معاہدے میں 20 زندہ یرغمالیوں میں سے 10 کی رہائی ہوگی۔ ساتھ ہی 30 ہلاک شدگان میں سے 18 کی لاشوں کی حوالگی ہوگی۔ بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ زندہ اور مردہ یرغمالیوں کی رہائی 60 دن کی جنگ بندی کے دوران 5 مراحل میں ہوگی۔ایک اسرائیلی ذریعے نے کہا ہے کہ اگر حماس راضی ہو جاتی ہے تو اسرائیل اور حماس تیزی سے بالواسطہ مذاکرات میں داخل ہو جائیں گے جہاں دونوں فریقوں کے عہدیدار ایک ہی عمارت میں ملاقات کریں گے، دونوں فریقوں کے درمیان تیزی سے پیغامات کا تبادلہ ہو گا تاکہ ایک حتمی معاہدے تک پہنچا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق بالواسطہ مذاکرات کے دوران حل کیے جانے والے اہم مسائل میں سے ایک وقت کا تعین اور 60 دن کی جنگ بندی کے دوران غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کا مقام ہو گا