امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ چینی جہازوں پر حملے کرنے سے باز رہنے کے بدلے بحیرہ احمر میں نیویگیشن پر حملوں میں چینی ساختہ ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔
اسرائیلی نیوز چینل "آئی 24” کے مطابق حوثی رہنماؤں کے 2023 اور 2024 میں سپلائی چین قائم کرنے کے لیے چین کے دورے کے بعد حوثی گروپ اپنے میزائلوں کے لیے جدید رہنمائی کے اجزاء اور آلات حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
سینکڑوں میزائلوں کی تیاری
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ حوثی چینی ہتھیاروں کے اجزا کو پروں والے سینکڑوں میزائل بنانے کے لیے استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ یہ رپورٹ "فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز” کی ویب سائٹ نے دی ہے۔
میری ٹائم ڈیٹا نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ "چین سے منسلک” بحری جہاز بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے راستوں میں نشانہ بنے جانے کےبغیر نیویگیٹ کرتے رہتے ہیں۔ حوثیوں نے نشانہ بنانے میں غلطی کی وجہ سے مارچ 2024 میں چین سے منسلک آئل ٹینکر پر حملہ کیا تھا۔حوثیوں نے پہلے کہا تھا کہ وہ چین سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنانے سے گریز کریں گے۔ چین ایرانی تیل کی 90 فیصد برآمدات خریدتا ہے۔ اس سے ملک کے توانائی کے شعبے پر عائد پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی
خیال رہے کہ 2 اکتوبر 2024 کو امریکہ نے حوثیوں کو دوہرے استعمال کے اجزا فراہم کرنے پر چین میں مقیم دو کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں
امریکہ نے کہا کہ یہ اجزا حوثیوں کی میزائل اور ڈرون بنانے کی ان کی مقامی کوششوں میں مدد کرسکتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ حوثی گروپ نے گزشتہ سال کے دوران بحیرہ احمر میں حملے کیے ہیں جس سے عالمی جہاز رانی کی آمدورفت میں بڑے پیمانے پر خلل پڑا اور انشورنس کمپنیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ایران کے حمایت یافتہ اس گروپ نے اکتوبر 2023 میں بحیرہ احمر میں اپنے حملے اس وقت شروع کیے تھے جب اس نے "Galaxy Leader” نامی بحری جہاز کو ہائی جیک کر لیا تھا۔ ان حملوں میں دسمبر 2023 میں اضافہ ہوا۔ یہ حملے 2024 کے دوران جاری رہے۔ ان حملوں کی وجہ سے شپنگ ٹریفک میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔