اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ جنگ اُس صورت میں ختم کرنے کے لیے تیار ہیں جب کچھ ’واضح شرائط‘ پوری ہوں جو اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔انھوں نے کہا کہ ان شرائط میں تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا ہتھیار ڈالنا، اس کی قیادت کا غزہ سے جلاوطن ہونا اور علاقے کا مکمل طور پر غیر مسلح کیا جانا شامل ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ جو غزہ چھوڑنا چاہتے ہیں، انھیں جانے کی اجازت دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اسرائیل سے جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ دراصل یہ چاہتے ہیں کہ ’غزہ پر حماس کی حکمرانی برقرار رہے۔‘
ایران کے بارے میں کہا کہ اگرچہ اسرائیل نے ایران کے فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا ہے لیکن اس کے باوجود ایران اسرائیل کے لیے ’اب بھی ایک بڑا خطرہ‘ ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل امریکہ کے ساتھ مل کر ایک ایسے معاہدے کی کوشش کر رہا ہے جو ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روک سکے۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیل ایسے کسی بھی معاہدے کا خیرمقدم کرے گا تاہم ساتھ ہی یہ حق محفوظ رکھتا ہے کہ اپنی سلامتی کا دفاع خود کر سکے گا-نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے ’ممکنہ طور پر‘ حماس کے رہنما محمد سنوار کو ہلاک کر دیا ہے۔ خیال رہے محمد سنوار حماس کے سابق رہنما یحییٰ سنوار کے چھوٹا بھائی ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اسرائیل عارضی جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے تیار ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں حماس کے ہاتھوں اغوا کیے گئے 20 یرغمالیوں کے زندہ ہونے کا امکان ہے جبکہ 30 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔نیتن یاہو نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ اسرائیل کا حماس کو شکست دینے کا ’واضح اور جائز‘ مقصد ہے۔
انھوں نے کہا ’ہم ان مقاصد کے حصول کے لیے آخر تک پرعزم ہیں‘ انھوں نے مزید کہا کہ ان کا کام ’ابھی مکمل نہیں ہوا۔‘انھوں نے کہا ’ہمارے پاس ایک بہت منظم منصوبہ ہے۔‘نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ’درجنوں عسکریت پسندوں‘ اور ’ان کے ڈھانچوں‘ کو ختم کر دیا ہے۔نیتن یاہو نے غزہ کے لیے ایک تین نکاتی امدادی منصوبہ پیش کیا جس میں امریکی کمپنیوں کی مدد سے خوراک کی تقسیم کے مراکز قائم کرنا اور سکیورٹی کنٹرول سنبھالنے کے بعد شہریوں کے تحفظ کے لیے ایک مخصوص زون تشکیل دینا شامل ہیں۔