نئی دہلی: بھارت کا کہنا ہے کہ انھیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات اور اس پیش رفت (دفاعی معاہدے) کے بارے میں اطلاعات تھیں اور اُن پر غور بھی کیا جا رہا تھا۔
وزارتِ خارجہ نے یہ بیان پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے اہم ’سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر ردِعمل دیتے ہوئے جاری کیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بیان میں مزید کہا کہ ’ہمیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق ’سٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘ (جوائنٹ سٹریٹجک ڈیفنس ایگریمننٹ) پر دستخط سے متعلق اطلاعات ملی ہیں۔‘ وزارتِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس اہم پیش رفت کے اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی استحکام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور اس پر کام جاری رہے گا۔ انڈین حکومت اپنے مفادات کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔‘واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ’کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق اس معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔قابلِ ذکر ہے کہ بدھ کے روز پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق ’سٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘ (جوائنٹ سٹریٹجک ڈیفنس ایگریمننٹ) پر دستخط ہوئے، جس کے تحت ’کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘
دریں اثنا سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، دونوں ملکوں کے درمیان باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد سعودی عرب کے مختلف شہروں میں نمایاں عمارتوں اور مقامات کو سعودی عرب اور پاکستان کے جھنڈوں سے مزین کیا گیا۔








