پاکستان میں عام انتخابات میں اب تک کے نتائج کے مطابق جہاں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی نے سیاسی بساط پر ہلچل مچائی ہے وہیں ان سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے ایسے حیران کن نتائج بھی سامنے آئے ہیں جو پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کو چھوڑ گئے تھے۔
ان میں سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی نئی جماعت پاکستان تحریک انصاف پارلمینٹیرینز اور جہانگیر ترین کی جماعت استحکام پاکستان پارٹی ہیں۔ ان دونوں رہنماؤں کی سیاسی پارٹیاں انتخابی میدان میں کوئی کارکردگی نہ دکھا سکیں بلکہ یہ دونوں رہنما اپنے اپنے حلقوں میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے۔
پرویز خٹک انتخابی مہم کے دوران اپنے آپ کو صوبے کا وزیر اعلیٰ قرار دے رہے تھے اور وہ اپنی کارنر میٹنگز اور جلسوں میں کھلے عام یہ دعوے کرتے تھے کہ وہ صوبے کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے اور یہ کہ پاکستان تحریک انصاف کے آزاد امیدوار بھی منتخب ہونے کے بعد ان کا ساتھ دیں گے۔
اس کے علاوہ استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر خان ترین کا یہ موقف سامنے آیا تھا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر مرکز اور صوبہ پنجاب میں حکومت بنائیں گے لیکن وہ خود بھی ایک انتخابی نشست نہیں جیت سکے اور اب تک کے نتائج کے مطابق ان کی جماعت لاہور کے انتخابی حلقوں سے قومی اسمبلی کی صرف دو نشستیں جیت پائی ہے ان میں ایک عبدالعلیم خان اور دوسری سیٹ پر عون چوہدری کامیاب ہوئے ہیں۔ جبکہ این اے 128 میں عون چوہدری کے مخالف پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان اکرم راجہ کی جانب سے انتخابی نتائج میں مبینہ دھاندلی کی شکایات اور لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن نے اس حلقے کے حتمی نتائج کو جاری کرنے سے روک دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس وقت جو نتائج آئے ہیں اس نے سب کو حیران کر دیا ہے اور عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد متعدد سرپرائزز دیے ہیں حالانکہ کہ ان کے خلاف ہر طرح کی بھرپور مہم چلائی گئی لیکن ان سب کے باوجود عمران خان کا بیانیہ نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ صوبہ پنجاب میں بھی سراہا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں آئی پی پی اور خیبر پختونخوا میں پرویز خٹک کی جماعت سمیت کوئی بھی دوسری جماعت کارکردگی نہیں دکھا سکی۔