فرانسیسی صدر میکروں نے بدھ کے روز ایک اعلیٰ سطحی سکیورٹی اجلاس کی صدارت کی، جس میں ملک میں اخوان المسلمون کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور اسلامی سیاسی تحریک کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں فرانسیسی وزیر اعظم اور کلیدی وزراء نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران اس رپورٹ پر غور کیا گیا جو اس بات پر زور دیتی ہے کہ اخوان المسلمون کا بڑھتا ہوا اثر فرانس کے "قومی اتحاد” کے لیے خطرہ بن سکتا ہے اور اس حوالے سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ایوان صدر کے مطابق اجلاس کے بعد کچھ اقدامات کا جلد اعلان کیا جائے گا، جبکہ بعض فیصلے خفیہ رکھے جائیں گے۔
یہ تفصیلی رپورٹ دو اعلیٰ سرکاری اہلکاروں نے فرانسیسی حکومت کی ہدایت پر تیار کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1928ء میں مصر میں قائم ہونے والی اس جماعت کا نظریہ جمہوری اقدار کے منافی ہے اور اس کا کردار تخریبی نوعیت کا ہے۔الیزے کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں اخوان المسلمون کی سرگرمیوں کو "جمہوری نظام کی مخالفت” اور "سبوتاژ” سے تعبیر کیا گیا ہے اور اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مختلف تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔واضح رہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں فرانس اور جرمنی میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔