نئی دہلی: جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر کہا کہ یہ قانون وقف کے لئے سنگین خطرہ ہے، اس کا مقصد صرف وقف جائیدادوں کی حیثیت بدلنااور اس پر قبضہ جمانا ہے ، اس لیے اس قانون پر حتمی اور سخت فیصلہ کی امید کی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اصولی طور پر ان خدشات کو تسلیم کیا ہے جو ہماری طرف سے پیش کئے گئے بالخصوص غیر مسلموں کی شمولیت بلکہ اکثریت اور وقف بائی یوزر کا خاتمہ اور کلکٹر کے ذریعہ وقف کی حیثیت بدلنے کی غیر آئینی کوششیں ۔یہ صرف ہمارے خدشات نہیں ہیں بلکہ آج ملک کا ہر دانشور طبقہ اسے تسلیم کررہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس ایکٹ کے خلاف ہر گوشے سے صدائے احتجاج بلندہوئی ہیں اور لگاتار ہورہی ہیں
اس مقد مے میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی نمائندگی سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ منصور علی خاں نے کی۔چیف جسٹس آف انڈیا نے واضح کیا کہ عدالتی نظم و ضبط کے پیش نظر صرف پانچ عرضیوں پر سماعت کی جائے گی اور باقی کو نمٹا دیا جائے گا۔ عدالت نے مزید کہا کہ اس مقدمے کو آئندہ سماعتوں میں "ریپلائی وقف ترمیمی ایکٹ” کے عنوان سے پیش کیا جائے گا،