نئی دہلی : سپریم کورٹ نے جمعرات کو مسلمانوں سے متعلق ایک حساس کیس کی سماعت کرنے سے رضامندی ظاہر کی ہے کہ آیا مسلمان مذہب چھوڑے بغیر اپنے آبا و اجداد کی جائیدادوں کے معاملات میں شریعت کی بجائے سیکولر بھارتی وراثتی قانون کے تحت رہنمائی حاصل کر سکتے ہیںچیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل بنچ نے کیرالا کے ضلع تھریسور سے تعلق رکھنے والے نوشاد نامی شخص کی عرضی پر نوٹس لیتے ہوئے مرکز اور کیرالا حکومت کو نوٹس جاری کیا اور ان سے جواب طلب کیا۔نوشاد نے اپنی درخواست میں کہا کہ وہ اسلام چھوڑے بغیر، شریعت کے بجائے عام وراثتی قانون کے تحت اپنے وراثتی معاملات حل کرنا چاہتے ہیں۔عدالت نے اس درخواست کو ایسے ہی دیگر زیر التوا مقدمات کے ساتھ جوڑنے کی ہدایت دی۔بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل اپریل 2023 میں سپریم کورٹ نے صفیہ پی ایم نامی ایک خاتون کی عرضی کو سماعت کے لئے منظور کیا تھا، جو کیرالا کی ایک غیر عقیدہ پسند مسلم خاتون ہیں اور ‘ایکس مسلمس آف کیرالا’ تنظیم کی جنرل سکریٹری ہیں۔ انہوں نے بھی اپنی آبا و اجداد کی جائیدادوں کے لین دین میں شریعت کے بجائے وراثتی قانون کے اطلاق کی خواہش ظاہر کی تھی۔اسی طرح 2016 میں دائر کی گئی ایک اور درخواست جو ’قرآن سنت سوسائٹی‘ کی جانب سے داخل کی گئی تھی، وہ بھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔ اب سپریم کورٹ ان تینوں درخواستوں کی مشترکہ سماعت کرے گی۔